لندن(شِنہوا) معروف برطانوی سائنالوجسٹ فرانسس ووڈ نے کہا ہے کہ چینی تہذیب دنیا کی سب سے زیادہ دلچسپ اور پائیدار تہذیبوں میں سے ایک ہے۔
ووڈ نے شِنہوا کو ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ چین نہ صرف ایک اعلیٰ اور قدیم تاریخ کا حامل ہے بلکہ یہ ملک وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی کے لحاظ سے بھی متحرک ہے۔
ووڈ نے زور د یتے ہوئے کہا کہ چینی تہذیب کا تسلسل حیرت انگیز طور پر اہم ہے۔
انہوں نے چین میں میٹرو اسٹیشنز کے داخلی دروازے پر پیمائش کے اصول کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آج چینی جن قوانین کا استعمال کر رہے ہیں ان میں سے کچھ چھن خاندان (221 قبل مسیح سے 207 قبل مسیح) سے شروع ہوتے ہیں جو اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ بچے کو اس کے قد کے مطابق ٹکٹ خریدنا چاہئے یا نہیں۔
ووڈ نے 1970 کی دہائی میں کیمبرج یونیورسٹی سے چینی زبان کی تعلیم حاصل کی۔ اس سے قبل انہوں نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں پیکنگ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران چین میں بڑے پیمانے پر سفر کیا۔
لندن یونیورسٹی سے چینی فن تعمیر میں ماسٹر کی ڈگری کے ساتھ گریجویشن کرنے کے بعد انہوں نے 1977 میں برٹش لائبریری میں شمولیت اختیار کی اور 2013 میں ریٹائر ہونے تک 30 سال سے زائد عرصے تک چینی مجموعوں کی کیوریٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
بطور کیوریٹر ان کے اہم فرائض میں سے ایک چین کے بارے میں چینی زبان میں کتابیں خریدنا تھا جس میں ہیومینیٹیز اور ادب سمیت مختلف موضوعات شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک حیرت انگیز اور فائدہ مند کام تھا ۔ 1970 کی دہائی کے بعد سے چین کی اشاعتوں میں توسیع کو دیکھنا دلچسپ عمل تھا۔
ووڈ نے چین سے متعلق متعدد کتابیں لکھیں جن میں چھن خاندان کے پہلے بادشاہ چھن شی ہوانگ ، مارکو پولو اور شاہراہ ریشم شامل ہیں۔
گزشتہ ماہ ووڈ کو بیجنگ میں چین کے 16 ویں اسپیشل بک ایوارڈ سے چینی ثقافت کو فروغ دینے میں ان کی خدمات پر گولڈن ٹرافی سے نوازا گیا تھا۔