استنبول (شِنہوا) ترکیہ کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ چین تیزی سے معاشی ترقی کرتے ملک کی ایک مثال ہے جس کے ساتھ ساتھ وہ حیاتیاتی و ماحولیاتی تحفظ کیلئے کوششوں میں بھی سرِ فہرست ہے۔
انقرہ میں قائم ترک سینٹر فار ایشیا پیسفک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر سیلکوک کولاکوغلو نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چین کی کامیابیاں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ماحولیاتی تہذیب کے فروغ سے ہم آہنگ ترقی کو کیسے متوازن کررہی ہے۔
شِنہوا کے ساتھ بات چیت میں کولاکوغلو نے کہا کہ حیاتیاتی وماحولیاتی تحفظ اور اقتصادی ترقی کے درمیان باہمی تعلق بہت اہمیت کا حامل ہے۔
ان کی رائے میں اگرچہ ترقی اکثر ماحولیاتی اور حیاتیاتی تنوع کو چیلنج کرتی ہے تاہم چینی نکتہ نگاہ ان پیچیدگیوں سے نمٹنے میں قیمتی رہنمائی مہیا کرتا ہے۔ کولاکوغلو کا کہنا تھا کہ چین ماحولیاتی تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کے فروغ میں نمایاں سرمایہ کاری کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تہذیب کے لئے چینی نکتہ نگاہ جامع ہے جس کا اظہار ماحول دوست شہری ترقی، جامع فطرت ، حیاتیاتی اقسام کے تحفظ سے متعلق اقدامات اور پائیداری کے باہمی انضمام سے ہوتا ہے۔
ماہر نے عالمی سطح پر چین کے فعال کردار، خاص طور پراقوام متحدہ کے اداروں اور جی 20 جیسی عالمی تنظیموں کے ذریعے حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی تحفظ میں اس کی قیادت اور سرپرستی کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ چین حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی تحفظ پر توجہ مرکوز کرنے والا ایک اہم ملک ہے جبکہ چین ایسی پالیسیوں کی سرپرستی بھی کرتا ہے۔