بیجنگ (شِنہوا) رواں ہفتے سان فرانسسکو میں ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون (اپیک) کے اقتصادی رہنماؤں کا 30 واں اجلاس ہورہا ہے ۔ امریکی صدر جو بائیڈن کی دعوت پر چینی صدر شی جن پھنگ چین ۔ امریکہ سربراہ کانفرنس اور اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
امریکہ یہ دورہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ چینی صدر ایشیا بحرالکاہل کے اقتصادی تعاون کو کتنی اہمیت دیتے ہیں، مختلف مواقع پر چینی صدر شی جن پھگ نے علاقائی اور عالمی ترقی آگے بڑھانے میں ا یپک سے اپنی توقعات کا اظہار کیا ہے۔
ایک یادگار لمحہ 10 نومبر 2014 کی شب تھا جب چینی صدر شی اور ان کی اہلیہ پھنگ لی یوآن نے بیجنگ کے مشہور نیشنل ایکواٹک سینٹر یا واٹر کیوب میں ا یپک اجلاس میں شرکت کرنےوالے بیجنگ آئے مہمانوں کے لیے ایک عظیم الشان ضیافت کا اہتمام کیا تھا۔
اس موقع پر شی جن پھنگ نے ا یپک پر اپنی بصیرت واضح کرنے کے لیے مہمانوں کو بتایا کہ چین نے واٹر کیوب کو عشائیہ کے لئے اس لئے منتخب کیا تھا کہ چینی ثقافت میں پانی بہت بڑی علامت ہے۔ عشائیہ میں شریک تمام مہمانوں نے چینی لباس زیب تن کررکھے تھے۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ دو ہزار برس قبل چینی فلاسفر لاؤ تزو نے کہا تھا کہ سب سے بڑی بھلائی پانی کی مانند ہے جو تمام مخلوقات کو اس کا مقابلہ کئے بغیر فائدہ پہنچاتی ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ ا یپک کی رکن معیشتیں بحرالکاہل کے پانی سے ایک دوسرے کے قریب آئی ہیں۔ بحرالکاہل کو امن، دوستی اور تعاون کا سمندر بنانا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے، ایک ایسا سمندر جو ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں امن، ترقی، خوشحالی اور پیشر فت کا باعث بنے۔
اس طرح کی بصیرت سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے چین نے ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون کے ایک فعال حامی کی حیثیت سے کام کیا جس سے خطے کی ترقی میں زبردست تحریک پیدا ہوئی اور عوامی فلاح و بہبود کو بہت بہتر بنایا گیا ۔
چینی صدر نے ا یپک کے اقتصادی رہنماؤں کے ہر اجلاس میں شرکت کی یا اس کی صدارت کی۔ انہوں نے گزشتہ دہائی میں مختلف مواقع پراہم تقاریر کیں اور ایک سے زیادہ بار انہوں نے اپنا پیغام پہنچانے کے لئے بحر الکاہل کے استعارے کا استعمال کیا۔