• Dublin, United States
  • |
  • Dec, 22nd, 24

شِنہوا پاکستان سروس

چینی صدر کی تا ریخی سربراہی اجلاس کے لئے وسطی ایشیائی رہنماؤں کی میزبانیتازترین

May 19, 2023

شی آن (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ اور ان کی اہلیہ پھنگ لی یوان نے جمعرات کی شام قدیم شاہراہ ریشم کے تاریخی نقطہ آغاز شی آن میں اکٹھے ہونے والے مہمانوں کے لئے استقبالیہ ضیافت کی میزبانی کی۔

جمعرات سے جمعہ تک جاری رہنے والا یہ اجلاس چین اور پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت کے درمیان 31 سال قبل چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد سے پہلا اجتماع ہے۔

بدھ سے جمعرات تک شی جن پھنگ نے قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقائیف، تاجک صدر امام علی رحمان،کرغز صدر صدیر جباروف،ازبک صدر شوکت میرزییوئیف اور  ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف سے ملاقاتیں کیں۔

جباروف اور  میرزییوئیف  چین کے دورے پر اپنی بیویوں کے ہمراہ تھے۔

شی جن پھنگ نے جمعرات کی شام ان کے لیے زییون ٹاور (انگریزی میں جامنی بادل ٹاور) میں ضیافت کا اہتمام کیا۔ سرخ لالٹینوں سے روشن یہ عمارت تانگ پیراڈائز میں واقع ہے جو تانگ خاندان (618-907) کے شاہی باغ کی اصل باقیات کی جگہ پر واقع ہے۔

ضیافت سے خطاب کرتے ہوئے شی نے کہا کہ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے ایک غیر معمولی سفر طے کیا ہے اور ایسی کامیابیاں حاصل کی ہیں جنہوں نے دنیا کو متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی حالات میں تبدیلیوں کے باوجود چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام کیا ہے، اچھی ہمسائیگی سے لطف اندوز ہوئے ہیں، باہمی فائدے کے لئے شراکت داری میں کام کیا ہے اور تعلقات کو فروغ دینے میں مسلسل تاریخی پیشرفت کی ہے۔

شی نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے علاقائی امن اور ترقی میں مثبت توانائی پیدا کی ہے اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر میں نیا کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیا کے درمیان تعاون کو فروغ دینا اس نسل کے رہنماؤں کا اسٹریٹجک انتخاب ہے جو دنیا کے موجودہ رجحان اور عوامی توقعات کے عین مطابق ہے۔

 زییون ٹاور  چین میں تعمیراتی آثار کی سب سے بڑی تعمیر نو ہے۔ یہ ان بے شمار عمارتوں میں سے ایک ہے جو شی آن  میں قدیم چین کی یاد دلانے والے تعمیراتی انداز کو ظاہر کرتی ہیں۔

3 ہزار 100 سال قبل قائم ہونے والا شہر شی آن چین کی تاریخ میں 13 خاندانوں کے دور میں دارالحکومت رہا ہے جس میں تانگ خاندان بھی شامل تھا ۔ اس وقت یہ شہر چھانگ آن  کے نام سے جانا جاتا تھا۔

تانگ میں اپنے عروج کے دوران  اس شہر نے غیر ملکی تاجروں ، سفیروں اور طلبا کی ایک نمایاں آمد کو اپنی طرف راغب کیا جن میں سے زیادہ تر کا تعلق موجودہ وسطی ایشیائی ممالک سے تھا۔

یہ وہ جگہ بھی ہے جہاں چینی سفیر ژانگ چھیان کو 2 ہزار 100  سال قبل امن اور دوستی کے مشن پر دو بار وسطی ایشیا بھیجا گیا تھا جس نے مشرق مغرب، ایشیا اور یورپ کو ملانے والی شاہراہ ریشم کا آغاز کیا تھا۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ گزشتہ ہزار سالوں میں چین اور وسطی ایشیا کے لوگوں نے قدیم شاہراہ ریشم کی عظمت پیدا کی ہے اور تہذیبوں کے مابین تبادلوں کی تاریخ میں ایک شاندار باب لکھا ہے۔

انہوں نے 2013 میں قازقستان میں شاہراہ ریشم کے ساتھ اقتصادی بیلٹ کی تعمیر کا خیال پیش کیا جو 21 ویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ کی تجویز کے ساتھ مل کر آخر کار بیلٹ اینڈ روڈاینی شیٹو (بی آر آئی) بن گیا۔

گزشتہ دہائی کے دوران وسطی ایشیائی ممالک بی آر آئی کے فروغ میں پیش پیش رہے ہیں اور انہوں نے خطے کو اعلیٰ معیار کی بی آر آئی ترقی کی مثال بنایا ہے۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ چین ۔وسطی ایشیا سربراہ اجلاس چین  اور وسطی ایشیائی ممالک  کے تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔

ضیافت سے قبل ایک استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی جس میں مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے قدیم آداب کی عکاسی کی گئی تھی۔

ڈھول کی تیز تھاپ کے ساتھ   زییون ٹاور کے تین سنہری دروازے کھل گئے۔

اگر آپ کا کوئی دوست دور ہے جو آپ کے دل کو جانتا ہے تو فاصلہ آپ دونوں کو الگ نہیں رکھ سکتا۔ چینی اور روسی دونوں زبانوں میں قدیم چینی نظم پڑھنے کے ساتھ  رقاصوں نے بائی پیش کیا  جو قدیم چین میں ایک مشہور رسمی رقص ہے۔

ضیافت کے بعد شی، پھنگ اور مہمانوں نے فن کے حوالے سے کار کردگی کا مظاہرہ دیکھا  جس نے چین اور وسطی ایشیا کے لوگوں کی ثقافت اور آرٹ کے سال کے آغاز کے ساتھ ساتھ چائنہ سینٹرل ایشیا یوتھ آرٹس فیسٹیول کا آغاز کیا ۔

چین کے شمال مغربی صوبہ گانسو کے مشہور شاہراہ ریشم کے شہر ڈن ہوانگ اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقام موگاؤ گروٹوس میں ٹیراکوٹا جنگجو کے ملبوسات میں ملبوس رقاصوں نے ڈھول کی تھاپ پر مارچ کیا جبکہ رقص کرنے والوں کا ایک اور گروپ  ہاتھوں میں روایتی چینی آلہ پیپا لے کراچھلا اور گھوما اور ڈن ہوانگ میں دیواروں پر موجود تصاویر کی عکاسی کی۔

گالا میں پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے روایتی  گانے بھی پیش کیے گئے۔

شی جن پھنگ نے ضیافت کے موقع پر کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک کو چین کی ترقی کی ایکسپریس ٹرین میں سوار ہونے کے لئے خوش آمدید کہا جاتا ہے ۔  انہوں نے چین۔وسطی ایشیا تعاون کے مزید روشن امکانات کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

چین کے اعلیٰ حکام کائی چھی، وانگ یی اور چھن گانگ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔