گوئی یانگ (شِنہوا)چین میں قمری سائنس شعبے کے لئے دنیا کا پہلا پیشہ ورانہ ، ملٹی ماڈل لارج لینگویج ماڈل (ایل ایل ایم) جاری کردیا گیا ہے جو چاند سے بڑے پیمانے پر حاصل کردہ ڈیٹا کی پروسیسنگ کو نمایاں طریقے سے تیز کرسکتا ہے۔
چینی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف جیو کیمسٹری اور علی بابا کلاؤڈ انٹیلی جنس گروپ نے یہ ماڈل چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کے صدرمقام گوئی یانگ میں منعقدہ چائنا بین الاقوامی بگ ڈیٹا صنعتی نمائش کے دوران متعارف کرایا۔
انسٹی ٹیوٹ آف جیو کیمسٹری نے چاند کی کھوج سے متعلق ڈیٹا کے ایک مکمل عالمی بینک کے ساتھ ملکر ایک جامع "ڈیجیٹل مون" پلیٹ فارم تیارکیا ہے۔
علی بابا کلاؤڈ انٹیلی جنس گروپ کے نائب صدر کو وائی نے کہا کہ ایل ایل ایم نے اس ڈیجیٹل مون کے لیے "اسمارٹ برین" تیار کیا ہے۔ ایل ایل ایم چاند کے گڑھوں کی نشاندہی کرتا ہے اور انہیں جسامت، گہرائی اور شکل کے اعتبار سے یاد رکھتا ہے تاکہ سائنس دانوں کو چاند کے ارضیاتی ارتقا کے مطالعے میں اہم معلومات فراہم کرسکے۔
انسٹی ٹیوٹ آف جیو کیمسٹری کے ایک محقق لیو جیان ژونگ کے مطابق چاند پر 10 لاکھ سے زائد گڑھے ہیں جن کا قطر ایک کلومیٹر سے زیادہ ہے جبکہ چھوٹے گڑھوں کی تعداد ان گنت ہے۔ اگر ہم صرف افرادی قوت پر انحصار کریں تو چاند پر موجود تمام گڑھوں کی نشاندہی ناممکن ہے۔
محققین کو اب صرف چاند کے گڑھے کی تصویر اس ماڈل میں شامل کرنا جس کے بعد ایل ایل ایم اس کی شکل ، جسامت اور عمر کا تعین کردے گا۔
لیو نے کہا کہ اس اے آئی ماڈل کی درستگی کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے جو ہماری توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔