شی آن (شِنہوا) چین۔ وسط ایشیا سربراہ اجلاس 18 سے 19 مئی تک چین کے تاریخی شہر شی آن میں منعقد ہوگا۔ یہ چین اور وسط ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات کی تاریخ میں سنگ میل کی اہمیت کا حامل ہے۔
گزشتہ برسوں میں یہ ممالک باہمی احترام، اچھی ہمسائیگی ، مشکل وقت میں یکجہتی اور باہمی تعاون کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں جس سے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
یہاں ہم کچھ اعدادوشمار پیش کررہے ہیں جو مختلف شعبوں میں چین اور وسط ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون اور تبادلوں کی وضاحت کرتے ہیں۔
چین نے 2013 میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی تجویز پیش کی تھی تاکہ عالمی ترقی بارے نئے محرکات کو فروغ دیا جا سکے۔ وسط ایشیا کے 5 ممالک نے بی آر آئی فریم ورک کے تحت دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔
چین کئی برسوں سے وسط ایشیائی ممالک کا سب سے بڑا یا اہم تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ 2022 میں چین اور وسط ایشیائی ممالک کے درمیان تجارتی حجم 70 ارب امریکی ڈالر سے زائد ہوچکا تھا۔
وسط ایشیا نے چین کو گندم، سویابین، پھل، خشک میوہ جات، گائے اور بکرے کا گوشت برآمد کیا جس سے ان کے درمیان تجارت زیادہ متوازن اور مستحکم ہوگئی۔
سال 2022 کے اختتام تک چین۔ یورپ 65 ہزار سے زائد مال بردار ٹرینوں سے 60 لاکھ بیس فٹ مساوی یونٹ مال کی ترسیل ہوئی جس کی مالیت 300 ارب ڈالرز تھی۔
مجموعی سفر کا تقریباً 80 فیصد وسط ایشیا سے گزرتا ہے۔
2020 کے آغاز پر چین نوول کرونا وائرس وبا کی زد میں تھا۔ وسط ایشیائی ممالک اس وقت چین کی مدد کو آگے آئے جب چین میں انسداد وبائی مواد کی قلت تھی۔
بعد ازاں جب نوول کرونا وائرس نے وسط ایشیا کو متاثر کیا تو چین نے ویکسین کی 5 کروڑ 71 لاکھ خوراکیں مہیا کیں تاکہ 5 ممالک کو وائرس سے لڑنے میں مدد مل سکے۔
چین اور وسط ۔ ایشیا کے درمیان سسٹر صوبے، خطے اور شہر کے 62 جوڑے ہیں۔
چین نے 2022 میں چین۔ وسط ایشیا کے درمیان عوام سے عوام دوستی فورم کے انعقاد کی تجویز پیش کی تھی اور پانچ سے 10 برس میں 5 ممالک کے ساتھ سسٹر شہروں کی تعداد 100 تک لانے کا عہد کیا تھا۔
چین 2004 سے اب تک وسط ایشیا میں 13 کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور 24 کنفیوشس کلاس روم قائم کرچکا ہے اور اب ان تعلیمی اداروں میں 18 ہزار سے زائد طلبا زیرتعلیم ہیں۔
چین میں 2010 سے 2018 تک تعلیم حاصل کرنے والے وسط ایشیائی طالب علموں کی تعداد 11 ہزار 930 سے بڑھ کر 29 ہزار 885 ہوگئی جو کہ شرح نمو کا 12.33 فیصد سا لا نہ اوسط ہے۔
وسط ایشیائی ممالک کے طلبا کے لئے چین بیرون ملک تعلیم کے حصول میں اہم مقام اور ترجیحی ممالک میں سے ایک بن چکا ہے ۔
نوول کرونا وائرس کے بعد چین میں تعلیم حاصل کرنے والے وسط ایشیائی طالب علموں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔