ہیفے(شِنہوا) چینی وزیراعظم لی کھ چھیانگ نے کہا ہے کہ ان کا ملک اعلی پیمانے پر معاشی کھلے پن کو فروغ اور ادارہ جاتی کھلے پن کو وسعت دیتے ہوئے اپنے دروازوں کو دنیا کے لیےمزید کھولے گا۔
لی نے ان خیالات کا اظہار آنہوئی صوبے کے شہر ہوانگ شان میں ساتویں ون پلس سکس گول میز کانفرنس کے دوران عالمی بینک گروپ کے صدر ڈیوڈ مالپاس، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا، عالمی تجارتی تنظیم کی ڈائریکٹرجنرل نگوزی اوکونجو-ایئویالا، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل گلبرٹ ایف ہونگبو، آرگنائزیشن فاراکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے سیکرٹری جنرل میتھیاس کورمین اور فنانشل سٹیبلٹی بورڈ کے چیئرمین کلاس ناٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
چینی وزیر اعظم نے کہا کہ وبا اور توقع سے زیادہ دیگر عوامل کی وجہ سے اس سال دوسری سہ ماہی کے آغاز میں چینی معیشت میں نمایاں کمی ہوئی۔ جس کے جواب میں چین نے معیشت کے استحکام کے لیے مستحکم اور تیزرفتاری سے پالیسی پیکج متعارف کرائے۔
لی نے کہا کہ سخت محنت کے ذریعے، معاشی تنزلی کے رجحان کو تبدیل کیا گیا جس سے معیشت بحال ہو رہی ہے اور مجموعی طور پر مستحکم رفتارنظر آرہی ہے۔ لی نے کہا کہ چین نے روزگار اور قیمتوں میں استحکام حاصل کیا، مجموعی اقتصادی کارکردگی کو مستحکم رکھا اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اہم اقتصادی اشاریے مناسب حد کے اندر رہیں تاہم کوویڈ-19 کے سنگین اثرات کو دیکھتے ہوئے یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔وزیراعظم لی نے مزید کہا کہ چین وبا پر قابو پانے کے اقدامات کو اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ بہتر طور پر مربوط کرے گا تاکہ لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ اور پیداوار اور زندگی کے معمول کو برقرار رکھا جا سکے۔ ہم لاجسٹک چینلز کو بلا روک ٹوک رواں دواں رکھنے، صنعتی اور سپلائی چینز کے مستحکم آپریشن کو یقینی بنانے اور بین الاقوامی تبادلوں اور لوگوں کی آمدورفت کوآسان بنانے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔