بیجنگ(شِنہوا)یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بیجنگ (یو ایس ٹی بی) کے پی ایچ ڈی کے پاکستانی طالب علم محمد ذیشان نعیم یونیورسٹی کے سکول آف میٹریل سائنس اینڈ انجینئرنگ میں اپنے ہم جماعت طالب علموں کے ساتھ پرجوش طریقے سے الیکٹران مائکروسکوپی کی مشق میں مصروف تھے۔کلاس کے دوران متعدد چینی اساتذہ خاص طور پر 16 اقسام کے جدید سائنسی تحقیق کے آلات بارے بتارہے تھے، جن میں سکیننگ الیکٹران مائیکروسکوپی، نینو انڈینٹر اوردھاتوں کی خاصیت کی جانچ کرنے والے آلات شامل تھے،اس دوران نعیم سمیت تیس سے زائد چینی اور پاکستانی طلبا نے اپنے استاتذہ کے لیکچر کوغور سے سنا، متعدد سوالات کیے اور خیالات کا تبادلہ کیا۔ نعیم کا کہنا ہے کہ یہ جدید آلات کافی مہنگے اور نایاب ہیں جن کا طلبا معمول کے مطابق قریب سے مشاہدہ کرسکتے ہیں، اس لیے مجھے لگتا ہے کہ میں نے بہت کچھ سیکھا ۔
اس سرگرمی نے نہ صرف انہیں تحقیق کو تفصیل سے سمجھنے میں مدد کی بلکہ اپنے چینی ہم جماعتوں کے بارے میں مزید جاننے میں بھی مدد ملی ہے۔ "پاکستانی طلبا کے لیے ورکشاپ" کے عنوان سے یہ تربیتی کورس اس ہفتے بیجنگ میں ہونے والے"چائنہ پاکستان یوتھ فورم فار پیپل ٹو پیپل ایکسچینج آن سائنس" کا ایک اہم حصہ تھا، جس کی مشترکہ میزبانی چین کی وزارت تعلیم اوریو ایس ٹی بی کے تحت چائنہ سینٹر فار انٹرنیشنل پیپل ٹو پیپل ایکسچینج نے کی تھی۔ "سائنسی وتکنیکی جدت کے ذریعے سی پیک کو آگے بڑھانے کے لیے؛ مشترکہ کوششوں کے ذریعے بنی نوع انسان کے لیے ہم نصیب مستقبل کی تعمیر کے بارے میں بات چیت " کے موضوع کے تحت اس فورم کا انعقاد چین اور پاکستان کے درمیان تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں رابطوں اور تعاون کو مضبوط بنانے اوربنی نوع انسان کے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لیے یوتھ فانڈیشن کو مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔ چین اور پاکستان کی 19 یونیورسٹیوں اور کچھ تعلیمی اور سائنسی شعبوں کے ایک سو سے زائد نمائندوں نے "چین پاکستان یوتھ ایکسچینجز"، "سائنس اور ٹیکنالوجی پر چین پاکستان کی ترقی اور امکانات" اور"دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں نوجوانوں کیکردار"جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جس کا مقصد نوجوانوں کی طاقت کومجتمع کرنا اور مستقبل میں تعاون کو مزیدمستحکم کرنا تھا۔
یو ایس ٹی بی کے صدر یانگ رین شو نے فورم کی افتتاحی تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ "چین پاکستان تعلقات کو دو طرفہ تعلقات اور چین پاکستان نوجوانوں کو بین الاقوامی نوجوانوں کے عوام سے عوام اور ثقافتی تبادلوں کا نمونہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یانگ نے کہا کہ چین اور پاکستان عالمی منظر نامے میں ایک دوسرے کے قریب ہیں، جن کے دوطرفہ رابطوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ برسوں کی وراثت کے بعد، دونوں ممالک کے لوگوں میں گہری دوستی کی جڑیں گہرائی تک پیوست ہو چکی ہیں۔ چین کی وزارت تعلیم میں بین الاقوامی تعاون وتبادلوں کے شعبے کے انسپکٹر چھین ینگ ہوئی کے مطابق اب تک، پاکستان چین میں تعلیم حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلبہ کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے، اس وقت تک 21 ہزار پاکستانی طلبہ چینی یونیورسٹیوں میں داخلہ لے چکے ہیں۔ 2021 تک، چینی حکومت نے 14 ہزار سے زائد پاکستانی طلبا کو چین میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے فنڈ فراہم کیے ہیں۔
یانگ کے مطابق یو ایس ٹی بی نے 1977 سے پاکستانی طلبا کو داخل کرنا شروع کیا ہے اور اب تک 226 پاکستانی طلبا یہاں سے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر سی پیک کی تعمیر اوردونوں ممالک کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی اورعوامی و ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں کام کررہے ہیں۔ فورم کے دوران چین میں پاکستان کی سفیر عفیفہ شاجیہ اویس نے کہا کہ چین پاکستانی طلبا کے لیے اعلی تعلیم کے حصول کی منزل بن گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک کی تعمیر کے بعد سے چینی حکومت کی متعدد پالیسیوں کیبدولت زیادہ سے زیادہ پاکستانی طلبا تعلیم حاصل کرنے کے لیے چین آئے ہیں۔ اویس نے کہا کہ نامکمل اعدادوشمار کے مطابق، چین سے گریجویشن کرنے والے تقریبا 20ہزار پاکستانی طلبا انجینئرنگ، سوشل سائنسز، زراعت، ہیلتھ سائنسز وغیرہ جیسے متنوع شعبوں میں مصروف عمل ہیں۔
بطور مہمان مقرر، پاکستان سے تعلق رکھنے والے عارف نے بیجنگ میں 10 سال سے زائد عرصے تک تعلیم حاصل کی اور کام کیا۔ آج کل وہ بیجنگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے نوجوان استاد ہیں۔انہوں نے کہاکہ انہیں بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر سے براہ راست فوائد حاصل ہوئے، خاص طور پر سی پیک کی تعمیر سے، جس نے میرے آبائی شہر میں بڑی تبدیلیاں لائی ہیں ،مجھے امید ہے کہ میں چین کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے چین پاکستان دوستی کیفروغ کے لیے ایک فوک سفیرکا کردار ادا کرسکوں گا۔