• Dublin, United States
  • |
  • Jan, 10th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین اور روس کا عملی تعاون کو مزید مستحکم اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کا عہدتازترین

March 21, 2023

ماسکو(شِنہوا) چین اور روس کے صدور نے گزشتہ روز ماسکو میں ملاقات کی،جس کے دوران دو طرفہ عملی تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور کثیر جہتی پلیٹ فارمز اور بین الاقوامی امور میں ہم آہنگی بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

چینی صدر شی جن پھنگ  روس کے سرکاری دورے پر پیر کی سہ پہر دارالحکومت ماسکو پہنچے۔صدر شی کا کریملن آمد پرکریملن کمانڈنٹ نے استقبال کیا۔ صدرپوتن نے صدر شی سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اورایک ساتھ تصاویر کھنچوائیں۔ اس سے قبل، چینی صدر کا ماسکو کے ونوکوو ہوائی اڈے پر روس کے نائب وزیر اعظم دمتری چرنیشینکو اور دیگر سینئر روسی حکام نے  استقبال کیا۔

رواں سال شی جن پھنگ کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے،ا سکے علاوہ اس ماہ کے شروع میں چینی صدر کے طور پر دوبارہ منتخب ہونے کے بعد بھی یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔

 

چین کے صدر شی جن پھنگ ماسکو کے ونوکووو ہوائی اڈے پر تینوں افواج کے اعزازی گارڈ اور مارچ پاسٹ کا معائنہ کرتے ہوئے۔(شِنہوا)

 

پوتن کی دعوت پر روس کا  دوسری بارسرکاری دورہ کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ 10 سال قبل صدر منتخب ہونے کے بعد روس پہلا ملک تھا جس کا انہوں نے دورہ کیا تھا اور اس دورے کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔

صدرپوتن نے روس کے سرکاری دورے پر صدر شی کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور ایک بار پھر انہیں چین کے صدر کے طور پر دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔

گزشتہ 10 سالوں میں، دونوں رہنما قریبی رابطے میں رہے ہیں۔ دورے سے قبل روسی اخبار رشین گزٹ اور آر آئی اے نووستی نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ پر گزشتہ روزشائع ہونے والے مضمون میں صدر شی نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں، انہوں نے صدر پوتن کے ساتھ امور کے حوالے سے قریبی تعلقات کو برقرار رکھا ہے۔اور دو طرفہ سطح اوربین الاقوامی مواقع  پر 40 بار ملاقات کی۔

دونوں صدورکی رہنمائی میں، چین اور روس کے تعلقات نئی حرکیات اور پرعزم  لحاظ سے پروان چڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں معیشت، تجارت اور توانائی جیسے فروغ پذیر  شعبوں میں تعاون دیکھنے میں آیا، دو طرفہ تجارت کے لحاظ سے گزشتہ دہائی کے دوران، دو طرفہ تجارت 2013 کی  لگ بھگ 90 ارب ڈالرسے بڑھ کر گزشتہ سال 190 ارب ڈالر سے زیادہ  اور دونوں صدور کی طرف سے مقرر کردہ 200 ارب ڈالر کے ہدف کے قریب رہی ہے۔