نوم پنہ (شِنہوا) کمبوڈیا کے ایک سینئر سینیٹر اور ماہر نے کہا کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) اور کمبوڈیا کی پانچ نکاتی حکمت عملی کے درمیان ہم آہنگی دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مستقبل کے ساتھ برادری کے قیام کے عمل نئی رفتار مہیا کرے گی۔
چین کے 2013 میں شروع کردہ بی آر آئی کا مقصد ایشیا کو یورپ اور افریقہ اور اس سے آگے کے خطوں جوڑنے والے تجارتی اور بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورکس کی تعمیر ہے جبکہ رواں سال اگست میں اوائل میں شروع کردہ پانچ نکاتی حکمت عملی انسانی سرمائے کی ترقی، مختلف معاشی اقدامات ، مسابقت میں اضافے، نجی شعبے اور روزگار میں اضافے، پائیداری اور ڈیجیٹل ترقی پر مرکوز ہے۔
سینیٹ آف کمبوڈیا کے دوسرے نائب صدر ٹیپ نگورن نے کمبوڈیا میں چین کے تعاون سے دیہی معاش میں بہتری کے منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی آر آئی کو ایک دہائی ہوچکی ہے اس نے کمبوڈیا کی سماجی و اقتصادی ترقی، رابطے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تحفیف غربت میں زبردست کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چین کی بی آر آئی اور کمبوڈیا کی پانچ نکاتی حکمت عملی کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے سے چین ۔ کمبوڈیا برادری کا قیام مشترکہ مستقبل اسٹریٹجک اہمیت، باہمی فوائد اور باہمی طور پر مفید نتانج کے ساتھ فروغ پائے گا۔
کمبوڈیا، صوبہ کاندل میں چین کے تعمیر کردہ تیسرے رنگ روڈ کا منظر۔ (شِنہوا)
نگورن نے مزید کہا کہ "ڈائمنڈ ہیکساگون" تعاون خاکہ 6 ترجیح شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے جس میں سیاسی تعاون ، پیداواری صلاحیت و معیار ، زراعت ، توانائی، سلامتی اور عوام کے درمیان تبادلے شامل ہیں جو کمبوڈیا کی ترقی کے فروغ کے لئے بہت ضروری ہے۔
سینئرسینیٹر نے دونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات اور قریبی تعاون پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ تعلقات چٹان کی مانند مضبوط اور اٹوٹ ہیں۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کمبوڈیا اور چین نے ستمبر میں بی آر آئی اور پانچ نکاتی حکمت عملی کے درمیان اسٹریٹجک ہم آہنگی کووسعت دینےپر اتفاق کیا تھاجس کا مقصد اعلیٰ معیار اور پائیدار مشترکہ ترقی کا حصول ہے۔