نیویارک (شِنہوا) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں لون وولف کی اصطلاح ایسے شخص کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو تشدد بارے بنیاد پرست ہو مگر وہ کسی منظم گروہ سے تعلق نہ رکھتا ہوں۔ تاہم تشدد پسند سفید فام بالادست افراد کو تنہا کردار کے طور پر سوچنا غلط ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق ایٹم وافن ڈویژن ، آنر اینڈ نیشن اور آل پولش یوتھ جیسی معروف باضابطہ سفید فام بالادستی کی تنظیمیں موجود ہیں۔ اگرچہ سفید فام بالادستی کے حامی افراد کی اکثریت براہ راست ان گروہوں سے وابستہ نہیں ہے تاہم وہ خود کو ہم خیال لوگوں کی عالمی تحریک کا حصہ قرار دیتے ہیں۔
ان میں سے کچھ پیروکاروں کی توجہ حاصل کرنے اور معاشرے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے کسی قیادت یا رہنمائی کے بغیر پرتشدد کارروائیوں کا ارتکاب کرتے ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کا خاص کر ذکر کیا گیا ہے کہ عالمی سفید فام انتہا پسند تحریک کی نوعیت نے ان کے مقصد بارے میں عوام کی سمجھ بوجھ کو بھی دھندلا دیا ہے۔
اس کے حل کی جو پالیسی تجویز کی گئی ہے وہ خطرے سے نمٹنے کے لئے کافی نہیں ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ یہ تمام چیزیں اہم ہیں تاہم صرف خیالات اور دعاؤں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا اور نہ ہی ذہنی صحت کی بہتر دیکھ بھال ہوگی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی حل کا ایک غائب حصہ یہ تسلیم کرنا ہے کہ امریکہ میں دائیں بازو کا انتہا پسندانہ تشدد ایک عالمی رجحان کا حصہ ہے اور اسی کے مطابق نمٹنا ہوگا۔