بیجنگ (شِنہوا) چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ دوطرفہ تعلقات کے لیے عوامی تعاون کو زہرآلود کرنا اور چینی شہریوں کو بلاوجہ ہراساں کرنے سمیت ان سے پوچھ گچھ اور ملک بدر کرنے کا غلط عمل بند کرے۔
واشنگٹن پوسٹ نے حال ہی میں 6 چینی طلباء اور دو وزٹنگ اسکالرز کے انٹرویو پر مشتمل ایک خصوصی رپورٹ شائع کی ہے جنہیں امریکہ میں داخل ہوتے وقت بغیر کسی وجہ ہراساں کیا گیا، ان سے پوچھ گچھ کی گئی اور پھرانہیں ملک بدر کردیا گیا۔ رپورٹ میں ان کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کی تفصیلات بیان کی گئی ہے جبکہ اس رپورٹ کو امریکہ میں کافی توجہ ملی۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چینی شہریوں، خاص کرطلبا اور اسکالرز کو ہراساں کرنے، ان سے تفتیش اور انہیں ملک بدر کرنے پر چین نے بار بار امریکہ کو اس سے متعلق مؤقف سے آگاہ کیا ہے۔
لین نے کہا کہ امریکہ اکثر چینی طلباء کے خلاف متعصبانہ، سیاسی محرکات اور امتیازی قانون کا استعمال کرتا ہے جو متعلقہ افراد کے جائز اور قانونی حقوق اور مفادات کے منافی ہیں۔ یہ قوانین چین ۔ امریکہ سرحد پار معمول کے سفر میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور عوامی تبادلے آسان بنانے اور ان میں تعاون سے متعلق امریکی عزم اور دونوں ممالک کے عوام کی مشترکہ امنگوں کے منافی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین، امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے مختلف شعبوں کے تحفظات کو سنجیدگی سے سنے، دوطرفہ تعلقات کے عوامی تعاون کو زہرآلود کرنا ، چینی شہریوں کو ہراساں ، ان سے پوچھ گچھ اور بغیر کسی سبب ملک بدر کرنے کا اپنا طرز عمل بند کرے اور ان معاملات کا بغور جائزہ لے تاکہ متاثرین کو اس کی وجہ بتائی جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی شہریوں کے جائز اور قانونی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے چین ٹھوس اقدامات جاری رکھے گا۔