جینیوا(شِنہوا) اقوام متحدہ کے 30 سے زیادہ ماہرین نے دنیا بھر کے ممالک اور کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی منتقلی بند کریں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اس طرح کی منتقلی سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں اور بین الاقوامی جرائم میں ریاستی مداخلت ممکنہ طور پر نسل کشی کا خطرہ ہے۔
خصوصی نمائندوں، آزاد ماہرین اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ورکنگ گروپس نے ایک مشترکہ بیان میں ممالک اور اسلحہ ساز کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی فروخت اور منتقلی بند کریں، بے شک وہ موجودہ برآمدی لائسنس کے تحت ہی کیوں نہ کی جا رہی ہوں۔
ان کمپنیوں میں بی اے ای سسٹم،بوئنگ،کارٹر پلر،جنرل ڈائنامکس اور لاک ہیڈ مارٹن شامل ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ یہ کمپنیاں اسرائیلی فورسز کو ہتھیاروں، آلات اور گولہ بارود بھیج کر انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کی وجہ بن رہی ہیں۔
اس منتقلی کو روکنے میں بالواسطہ طور پر تیسرے ملک کے ذریعے کی جانیوالی منتقلی کو بھی لازمی شامل کرنا چاہیے جو بالاخر اسرائیلی فوج بالخصوص غزہ میں جاری حملوں کیلئے ہی استعمال کرے گی۔ بینک آف امریکہ ،کیپیٹل گروپ اور جے پی مورگن جیسے مالیاتی ادروں کو بھی اس شامل کیا جانا چاہیے۔
ماہرین نے کہا کہ شہری آبادی اور انفراسٹرکچر پر جاری اسرائیلی فوجی حملےاندھا دھند اور غیر متناسب ہیں۔ اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی اور سرمایہ کاروں کے لیے فیصلہ کن اقدام کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔