سان فرانسسکو(شِنہوا) جرمنی کے تھنک ٹینک شلر انسٹی ٹیوٹ کے ایک ماہرکا کہنا ہے کہ امریکہ میں اقتصادی چیلنجز اور دوطرفہ تعاون کی تاریخ کے پیش نظر امریکی حکومت کے لیےچین کے ساتھ معمول کے تجارتی تعلقات کا قیام اورتعاون ایک دانشمندانہ اقدام ہوگا۔
نیویارک میں اقوام متحدہ میں شلر انسٹی ٹیوٹ کے نمائندے رچرڈ بلیک نے کہا کہ امریکی معیشت میں شدید گراوٹ، بڑھتے ہوئے قومی قرضے اور کسی بھی وقت بینکاری نظام کے منہدم ہونے سے پیدا ہونے والے مالیاتی بحران کے پیش نظر امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا دانشمندی کی بات ہوگی، اور اس طرح امریکہ چین کی وسیع مارکیٹ سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔
بلیک نے شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین اور امریکہ کا تاریخ میں اچھا تعاون رہا ہے، بائیڈن کو تاریخ سے سبق سیکھنا اور چین کے ساتھ موجودہ وقت اور مستقبل قریب میں تعاون کرنا ہو گا۔
انڈونیشیا کے سیاحتی مقام بالی میں چین اور امریکہ کے قومی پرچم دکھائی دے رہے ہیں۔ (شِنہوا)
انہوں نے کہا کہ امریکہ کسی زمانے میں جدید سائنس کو صنعت میں تبدیل کرنے اور لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے مشہورتھا۔ لیکن یہی کام آج چین کر رہا ہے۔ بلیک نے کہا کہ اگر بائیڈن اور ان کی ٹیم ون چائنہ کے اصول کا فعال طور پر احترام کریں اور اپنی جنگجو اور انتہائی خطرناک پالیسیوں کو ختم کریں تو آج دونوں ممالک کے درمیان اچھا تعاون دوبارہ ممکن ہوسکتا ہے۔