اقوام متحدہ(شِنہوا) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں ہونے والی تباہی ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا تقاضا کررہی ہے۔
ایک پریس کانفرنس میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ کا ڈراؤنا خواب ایک انسانی بحران سے بڑھ کر ہے۔ یہ انسانیت کا بحران ہے۔ شدت اختیار کرتا ہوا تنازعہ دنیا کو ہلا کر رکھ رہا ہے، خطے کو ہلا کر رکھ رہا ہے اور سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ بہت سی معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائیوں اورمسلسل بمباری سے شہریوں، ہسپتالوں، پناہ گزین کیمپوں، مساجد، گرجا گھروں اور اقوام متحدہ کی تنصیبات بشمول پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حماس اور دیگر عسکریت پسند شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور اسرائیل کی طرف بلاامتیاز راکٹ داغے جارہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق روزانہ سینکڑوں لڑکیاں اور لڑکے ہلاک یا زخمی ہو رہے ہیں۔ کم از کم تین دہائیوں میں کسی بھی تنازعہ کے مقابلے میں چار ہفتوں کے عرصے میں مبینہ طور پر زیادہ صحافی مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس تنازعہ میں عالمی ادارے کی تاریخ میں کسی بھی تقابلی مدت کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے زیادہ امدادی کارکن مارے گئے ہیں۔