اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹرس ترکیہ میں آنے والے زلزلوں کو "صدی کی آفت" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عصرِ حاضر کی عظیم ترین قدرتی آفات میں سے ایک ہے،امریکی ریاست نیو یارک میں اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر میں میڈیا نمائندوںسے گفتگو کرتے ہوئے گوٹرس نے بتایا کہ "ہم انسانوں کی ایک کثیر تعداد کی ہلاکتوں کا سوگ منا رہے ہیں اور جانی نقصان میں بدستور اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہزاروں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں اور لاکھوں انسان سخت سردی میں بے یارو مدد گار ہو گئے۔ اسکول اور اسپتال منہدم ہو گئے ، بچوں میں طویل المدت نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے،انہوں نے کہا کہ "ہمارے دور کی سب سے بڑی قدرتی آفات میں سے ایک" قرار د یے گئے زلزلوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی اور انسانی بحران کی حد کو ہم تا حال پوری طرح نہیں دیکھ پائے، کہ اقوام متحدہ کی شامی سرحد پار امداد کا دائرہ کار میں زلزلے کے بعد ابتدائی امدادی قافلہ کل صبح سویرے بابل فضائی سرحدوں کے ذریعے شام تک پہنچ چکا ہے، تا ہم ، ہمیں اس سے کہیں زیادہ امدادی سامان کی ضرورت لا حق ہے،گوٹرس نے کہا کہ اسوقت بحران سے دو چار شمال مغربی شام میں زلزلے کی آفت کے بعد لوگ کسی ڈرائونے خواب سے گزر رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ترکیہ 36 لاکھ شامی مہاجرین کی میزبانی کرتے ہوئے دس سال سے زائد عرصے سے سخاوت کا مظاہرہ کر رہا ہے اور "صدی کی آفت" کے بعد اقوام متحدہ حکومت ترکیہ سے ہر ممکنہ تعاون اور امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے،گوٹریس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ترکیہ اور شام کے عوام کے لیے وہی تعاون اور فراخدلی" دکھائیں جو اس نے لاکھوں بے گھر پناہ گزینوں کے لیے دکھائی ہے۔ "اب وقت آگیا ہے کہ ترکیہ اور شام کے متاثرین کی مدد کی جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی