تائیوان میں سیاسی ماہرین اور صحافیوں نے تائیوان کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکہ کی محاذ آرائی کی ذہنیت سے ہم آہنگ نہ ہو اور امریکی بالادستی میں آلہ کار بننے سے گریز کرے۔ تائیوان میں قائم ڈیموکریسی فانڈیشن کے بانی کوآن چھونگ نے تائی پے میں منعقدہ ایک سیمینار میں کہا کہ عالمی قبضہ اور اپنی بالادستی برقرار رکھنے کی کوشش میں امریکہ اندرونی مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے جنگوں میں ملوث ہے اور بڑے پیمانے پر قرضے جمع کررہا ہے جس سے شدید اندرونی تنازعات بڑھے ، دولت میں کمی ہوئی اور سیاسی انتشار میں اضافہ ہوا۔ کوآن نے کہاکہ امریکہ دوسرے ممالک کی تذلیل کرتا ہے، عالمی تبدیلیاں تسلیم کرنے میں ناکام رہا ہیاوراس نے اپنے کردار کا غلط اندازہ لگایا ہے۔ سیمینارمیں تائیوان یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر چھن چھائی آن نے کہا کہ امریکہ کی بالادستی غیر حقیقی اہداف پر مبنی ہے اور اس نے درپیش خطرات بڑھا چڑھا کر پیش کئے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہ ان اہداف کے حصول اور اپنے قومی مفادادت کو نظرانداز کرتے ہوئے حد سے زیادہ وسائل خرچ کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آزادی اور جمہوریت عرصہ دراز سے امریکی خارجہ پالیسی میں محض نعرے بن کر رہ گئے ہیں کیونکہ اس کے تسلط پسندانہ اقدامات صرف سیاسی اشرافیہ کے مفادات کو پورا کرتے ہیں۔
تائیوان میں قائم "دی اسٹورم میڈیا"کے سینئر ایڈیٹر چھانگ چھون کائی نے نشاندہی کی کہ بدقسمتی سے تائیوان کے حکام نے لاحاصل کھیل کا نظریہ اپنانے میں امریکہ کی پیروی کی ہے جس سے نام نہاد "تائیوان کے تحفظ کے لیے چین کے خلاف مزاحمت" کا بیانیہ سامنے آیا ہے۔ چھانگ نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو تائیوان اختلافات کو ختم کرنے، تنازعات کو حل کرنے اور نئی ترقی کی تلاش کے مواقع گنوادے گا۔ تائیوان میں قائم برج آکراس دی اسٹریٹ فانڈیشن کے چیئرمین ٹنگ شو چھونگ نے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پس پردہ جنگیں امریکی بالادستی کا ایک عام ہتھیار ہیں اور تائیوان کو اس طرح کے تنازع میں مرکزی مقام بننے سے بچنے کے لیے انتہائی محتاط رہنا ہوگا۔ کوآن نے کہا کہ آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف ایک ہی قوم کا حصہ ہیں۔ ہم ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے۔ ہمیں بیٹھ کر سنجیدگی سے بات چیت کرنا چاہئے ۔ پرامن اتحاد ایک طویل عمل ہوسکتا ہے تاہم جب تک آبنائے تائیوان میں امن برقرار رہے گا، تائیوان میں سلامتی اور استحکام رہے گا جس کا فائدہ دونوں فریقین کو ہوگا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی