شمالی کوریا نے روس کو اسلحے کی منتقلی شروع کردی ہے، جس سے پیوٹن کی افواج کو مزید تقویت ملی ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے امریکہ کے نشریاتی ادارے نے نام کو پوشیدہ رکھتے ہوئے ایک امریکی بااثر شخصیت کا حوالہ دیتے ہوئے جاری خبر میں کہا ہے کہ شمالی کوریا اور روس کے سربراہان کے درمیان مذاکرات کے بعد اسلحہ بھیجنے کا آغاز کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خبر میں کئے گئے دعوے میں اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ شمالی کوریا اسلحے کی فراہمی کے بدلے میں روس سے کیا حاصل کر رہا ہے، اسلحے کی یہ فراہمی کسی طویل المدت رسدی تسلسل کا حصہ ہے یا پھر کوئی محدود ترسیل ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ شمالی کوریا کے پاس بڑے پیمانے پر پیداواری صلاحیتوں کے ساتھ ایک بہت بڑی دفاعی صنعت موجود ہے، یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے روس کے لیے پیانگ یانگ جنگی سازوسامان کا ایک قیمتی ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ صدر کِم جونگ ان نے 13 ستمبر کو روس کے علاقے آمور میں وسٹونچنی کی خلائی بیس پر صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی تھی۔ امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نے کِم اور پیوٹن ملاقات میں اسلحے کی ترسیل اور عسکری تعاون کے موضوعات پر مذاکرات کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی