امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں۔عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر کی وائٹ ہائوس میں واپسی کے بعد ایران کے خلاف یہ پہلی پابندیاں ہیں جس میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے تیل کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا ہے۔ ہ ایران میں پہلے سے پابندیوں کاشکارکمپنیوں سے منسلک افراد، جہازوں اور فرموں پرپابندیاں لگائی ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ نے الزام عائد کیا ہیکہ ایران تیل کی آمدنی کو جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل اور ڈرونز پر لگا رہا ہے، ایران اپنی تیل کی آمدنی کو دہشتگرد گروپوں کی مدد کے لیے بھی استعمال کررہا ہے لہذا غیرقانونی سرگرمیوں کی فنڈنگ روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کریں گے۔عرب میڈیا کے مطابق ایران نے امریکی پابندیوں کوبحری قزاقی قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔دریں اثناء صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پرپابندی کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کردئیے۔وائٹ ہائوس نے امریکی صدر کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت کے حکام، ملازمین اور ان کے اہلخانہ کے اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں۔
وائٹ ہائوس کا کہنا ہیکہ عالمی فوجداری عدالت کے حکام، ملازمین اور ان کے اہلخانہ پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئی ہیں۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت نے امریکا اور اسرائیل کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا، فوجداری عدالت نے نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ سال آئی سی سی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر کے گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔عالمی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔عالمی عدالت کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے جنگی جرائم کرنے پر یقین کرنے کے لیے مناسب بنیادیں موجود ہیں، نیتن یاہو اور گیلنٹ نے شہری آبادی پر حملوں میں احتیاط نہیں کی، بھوک کو جنگی ہتھیار بنایا، جنگی جرائم میں قتل، ایذا رسانی اور دیگر غیر انسانی سلوک شامل ہیں، یہ وارنٹ گرفتاری غزہ کے متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے مفاد میں ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی