بھارت کے بعد روس نے بھی اپنا خلائی مشن لونا 25 چاند پر بھیج دیا جو جلد چاند کے مدار میں داخل ہوگا،غیر ملکی میڈیاکے مطابق روس نے آخری مرتبہ 1976میں خلائی مشن چاند پر بھیجا تھا جس کے 47سال بعد روس نے اپنا پہلا مشن چاند پر روانہ کیا ہے۔ آخری مرتبہ سوویت دور میں لونا-24 چاند کی سطح سے 170گرام مٹی لے کر کامیاب لوٹا تھا،روسی خلائی ایجنسی راسکوسموس کے مطابق چار ٹانگوں والے لینڈر کا وزن تقریبا 800کلوگرام (1,750پائونڈ)ہے اور یہ پانچ دنوں میں چاند کے مدار میں پہنچ جائے گا۔لونا 25کو بھارت کے ساتھ خلائی دوڑ میں شامل کیا گیا ہے جس کا مقصد چاند کے قطب جنوبی پر اتر کے نمونے جمع کرنا ہے تاکہ چاند پر پانی کی موجودگی کا سراغ لگایا جاسکے۔ اس سے قبل امریکا، چین اور روس چاند پر مختلف مشنز کامیابی سے اتار چکے ہیں مگر قطب جنوبی میں لینڈنگ کی کوشش نہیں کی گئی تھی،روسی خلائی ایجنسی کے مطابق چاند کے مدار میں داخل ہونے کے بعد لونا 25قطب جنوبی کے علاقے میں اترنے سے پہلے صحیح جگہ کا انتخاب کرنے میں تین سے سات دن گزارے گا۔ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا جب روسی خلائی مشن چاند کے قطب جنوبی پر لینڈ کرے گا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ قطب جنوبی پر کافی مقدار میں برف موجود ہے جس سے انسان کے زندہ رہنے کی امید ملتی ہے،ماہرین کے مطابق اس برف کو پانی میں تبدیل کر کے پینے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ اس سے آکسیجن اور ہائیڈروجن بھی حاصل کی جاسکتی ہے جس سے چاند پر زندہ رہنے سمیت خلائی جہاز کے لیے فیول حاصل کی جا سکے گی،توقع ہے کہ یہ مشن 23 اگست کو چاند کی سطح پر پہنچ جائے گا، اس وقت بھارت کا چندریان 3 بھی چاند کے مدار میں موجود ہے جس کو 14جولائی کو لانچ کیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کے مشن چاند کے جنوبی قطب کی طرف جا رہے ہیں جوکہ ایک ایسا ہے علاقہ جہاں اب تک کوئی خلائی جہاز آسانی سے نہیں اتر سکا،روسی خلائی ایجنسی کے مطابق لونا 25 ایک سال تک کام کرے گا اور چاند کی سطح کے مواد اور ماحول پر مٹی کے نمونے لے کر ان کا تجزیہ کرے گا اور طویل مدتی سائنسی تحقیق کرے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی