روسی صدر ولادی میر پیوٹن منگولیا پہنچ گئے، یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے روسی صدر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عدالت کے رکن ممالک میں سے کسی ملک کا پہلا دورہ ہے،دوسری جانب یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان جورجی تیخی کے مطابق منگولیا کا پیوٹن کو نہ روکنا یہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی قانونی حیثیت کے لیے "بڑا دھچکا" ہے۔ کیف حکومت منگولیا کی سزا کے لیے دبائو ڈالے گی،اس سے قبل بین الاقوامی فوجداری عدالت نے منگولیا پر زور دیا تھا کہ وہ پیوٹن کو حراست میں لے جو یوکرینی بچوں کو غیر قانونی طور پر بے دخل کر کے روس بھیجنے میں مبینہ طور پر ملوث ہیں،بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ترجمان فادی عبداللہ کا کہنا ہے کہ منگولیا پر لازم ہے کہ وہ عدالت کے ساتھ تعاون کرے،منگولیا میں ایمنسٹی انٹرنیشنل تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ منگولیا کو چاہیے کہ انصاف سے مفرور ولادی میر پیوٹن کو گرفتار کرے،اسی طرح ہیومن رائٹس واچ کی عہدے دار کے نزدیک روسی صدر کا استقبال یوکرین میں روسی افواج کے جرائم کا شکار ہونے والے بہت سے افراد کی اہانت ہے۔البتہ روسی صدارتی ترجمان دمتری بیسکوف نے گذشتہ ہفتے واضح کیا تھا کہ کرملن کو اس حوالے سے کوئی اندیشے نہیں ہیں۔ انھوں نے منگولیا میں ماسکو کے دوستوں کے ساتھ شان دار بات چیت کو بھی سراہا،کریملن طویل عرصے سے روسی صدر پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتا رہا ہے۔ تاہم پیوٹن نے تقریبا ڈیڑھ سال سے بعض ملکوں کے سفر سے گریز کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی