اے آئی آئی بی کے صدر جن لی چھن نے کہا ہے کہ سرمایہ کی کمی ہوتی جارہی ہے، ہمیں ان ممالک کی مدد کرنے کی ضرورت ہے جو نادہندہ ہیں۔ ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک دنیا کے کمزور ترین ممالک کی مدد کو تیار ہے، اور ہم نے پاکستان اور سری لنکا سمیت دیگر ممالک کے لیے اپنی کثیر جہتی امداد میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہم ترکیہ کے لیے زلزلے کے بعد کی امداد پر غور کر رہے ہیں ۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چائنہ ڈیولپمنٹ فورم 2023 کے دوران جن نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو متعدد خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔ طویل مہنگائی،مہنگی افرادی قوت اور اشیاء کی بلند قیمتوں سے پھیلنے والے اثرات سے دنیا کے بھر مرکزی بینک مانٹری پالیسی کو سخت کررہے ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق جن نے کہا اسی وقت، وبائی امراض کے دوران معاون پالیسیوں کی وجہ سے سرکاری قرضوں میں اضافہ ہوا ہے، جس میں بانڈ کی پیداوار بڑھ رہی ہے اور بانڈ کی قیمتیں عالمی سطح پر گر رہی ہیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق مالیاتی استحکام کو خطرات بڑھ گئے ہیں۔ جن نے کہا کہ قرضوں کی بلند سطح کے وقت، صورتحال کچھ ترقی پذیر ممالک اور کم آمدنی والے ممالک کے لیے اور بھی زیادہ پریشان کن ہو سکتی ہے، جن نے کہا کہ کچھ ترقی یافتہ معیشتوں میں بینکنگ کے شعبے میں بھی خطرات موجود ہیں۔
چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق ان ترقی پذیر ممالک کے لیے، زیادہ غیر یقینی صورتحال کا مطلب سرمایہ کاروں کی رسک برداشت میں تبدیلی ہے۔ جن کا خیال ہے کہ اس طرح کی مایوسی کے درمیان، خاص طور پر بنیادی ڈھانچے میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق جن نے کہا کہ ترقیاتی بینک طویل مدتی اقتصادی ترقی کے فروغمیں ترقی پذیر معیشتوں کی مضبوطی سے حمایت جاری رکھے گا۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق جن لی چھن نے مزید کہا کہ فی الحال ہمیں گورننس کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک زیادہ سے زیادہ شامل ہو سکیں اور کثیر الجہتی فریم ورک کے تحت زیادہ اتفاق رائے تک پہنچ سکیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق چینی معیشت کے حوالے سے جن اور کچھ دیگر شرکاء نے اپنی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا 5 فی صد جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف معیاری طریقے سے حاصل کیا جائے گا اور چین نیچے کی جانب دباؤ اور غیر یقینی صورتحال کے دوران عالمی معیشت کے لیے استحکام کا کردار ادا کرے گا۔ مزید برآں، چینی معیشت کی بڑی صلاحیت اور مضبوط ترقی ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے تعاون ور ترقی کے وسیع مواقع فراہم کرے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی