ووکس ویگن اے جی کے انتظامی بورڈ کے چیئرمین اولیور بلوم نے ایک حالیہ انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا ہے کہ ووکس ویگن کے لیے چین سب سے اہم مارکیٹ ہے۔یہ کمپنی مستقبل میں اس ملک میں تعاون کے مزید مواقع تلاش کرے گی۔ووکس ویگن نے 2022 کے دوران چینی مین لینڈ اور ہانگ کانگ کی مارکیٹس میں 31 لاکھ 80 ہزارسے زیادہ گاڑیاں فراہم کیں۔ ان میں سے 2 لاکھ 6 ہزار500 نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیاں فراہم کی گئیں، جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 37.1 فیصد زیادہ ہیں۔ اس کے ساتھ خالص الیکٹرک ماڈلز کی فراہمی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 68.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔بلوم نے کہا کہ ہمارے پاس چین میں آڈی اور پورش جیسی ایک مستحکم پیداواری لائن اپ موجود ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ نئی ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھاتے اور نئی مصنوعات تیار کرتے ہوئے اپنی مصنوعات کی لائن اپ کو بڑھانے کا عمل جاری رکھیں گے۔چین میں ووکس ویگن کے کئی شراکت دارموجود ہیں جن میں چائنہ ایف اے گروپ کمپنی لمیٹڈ 1953 میں جیلن کے دارالحکومت شمال مشرقی شہر چھانگ چھون میں قائم کیا گیا تھا اوراس کو چین کی گاڑیوں کی صنعت کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے۔حالیہ برسوں کے دوران جیلن اس صنعت کی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کو تیز کرنے کے لیے آٹو انڈسٹری کے کلسٹرز کو فعال طور پر ترقی دے رہا ہے۔صوبائی حکومت کے تازہ ترین منصوبے کے مطابق جیلن کی گاڑیوں کی صنعت کا حجم 2025 تک 10کھرب یوآن (تقریبا 148.96 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچنے کی توقع ہے۔بلوم نے کہا کہ پچھلے 30 برسوں کے دوران ہمارا ایف اے ڈبلیو گروپ کے ساتھ بہت کامیاب تعاون رہا ہے اور ہم مستقبل میں بھی مخلصانہ محنت اور تعاون جاری رکھیں گے۔ایف اے ڈبلیو گروپ نے سال 2022 کے دوران 32 لاکھ گاڑیوں کی فروخت کا ہدف حاصل کیا جبکہ اس کی آپریٹنگ آمدنی 630 ارب یوآن تک پہنچ گئی اور منافع 49 ارب یوآن تک پہنچ گیا۔بلوم نے گزشتہ نومبر میں جرمن چانسلر اولاف شولز کے ہمراہ چین کا دورہ کیا اور چینی حکام کے ساتھ مستقبل کے تعاون پر تبادلہ خیال کے لیے اہم ملاقاتیں کی تھیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی