نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرس ہپکنز نے چین کے ساتھ اقتصادی، تجارتی اور ماحولیاتی تعاون وسیع کرنے پر زور دیا ہے۔ آکلینڈ میں منعقدہ 9 ویں سالانہ چین کاروباری سر براہی اجلاس سے خطاب میں ہپکنز نے اپنے دورہ چین کے بارے میں بتایا جس میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے اعلی کاروباری اداروں اور برآمد کنندگان، سیاحت ، ٹیکنالوجی اور تعلیمی شعبوں کے نمائندہ وفد کی قیادت کی تھی۔ انہوں نے گزشتہ ماہ کے اختتام پر چین کا دورہ کیا تھا۔ہپکنز نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی چین کو برآمدات کی داستان سب کے علم میں ہے۔ 2008 کے آزاد تجارتی معاہدے کے سبب یہ ایک غیر معمولی کامیابی کی کہانی ہے جس نے دوطرفہ تجارت کو 8 ارب نیوزی لینڈ ڈالرز (5.08 ارب امریکی ڈالر) سے بڑھا کر رواں سال 40 ارب نیوزی لینڈ ڈالرز (25.4 ارب امریکی ڈالر) سے زائد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کو نیوزی لینڈ کی تین سب سے بڑی برآمدات ڈیری، گوشت اور جنگلات سے متعلق اشیا ہیں۔ نیوزی لینڈ نے چین سے بڑے پیمانے پر معاشی مفادات قائم کرلئے ہیں۔ یہ اس کی سب سے بڑی آف شور مارکیٹ اور دنیا کی سب سے بڑی صارفین منڈیوں میں سے ایک ہے۔ وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا سے کہا کہ نیوزی لینڈ چین کے ساتھ روابط اور بات چیت کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ ہپکنز نے کہا کہ نیوزی لینڈ موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی تحفظ جیسی اہم عالمی مشکلات سے نمٹنے میں چین کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتا ہے اور ایسا کرنا نیوزی لینڈ کے مفاد میں ہے۔ ہپکنز نے کہا کہ ان کے دورہ چین کی اہم پیشرفت الیکٹرک گاڑیوں پرپالیسی کو بڑھانے کا معاہدہ تھا ۔ کیوی صارفین کے لئے چین ایک اہم سپلائی مارکیٹ ہے کیونکہ نیوزی لینڈ کم کاربن معیشت میں منتقلی چاہتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی