قطر میں اگست میں گرفتار کئے گئے بھارتی نیوی کے 8 سابق افسران کو جیل بھیج دیا گیا، ان تمام افراد پر اسرائیل کیلئے جاسوسی کا الزام ہے۔ بھارتی نیوی سابق افسران کے خلاف مقدمے کی پہلی سماعت مارچ میں ہوئی تھی اس معاملے کی سماعت منگل کو دوحہ میں ہونی ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ افسران ظاہرہ گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز کیلئے کام کر رہے تھے، نجی فرم جدید ترین ٹیکنالجوی پر مبنی اطالوی آبدوزیں حاصل کرنے کے حوالے سے مشاورت سمیت دوسری سروسز بھی فراہم کرتی ہے، ان اطالوی آبدوزوں کی خاص بات یہ ہے کہ ریڈار پر انہیں نہیں دیکھا جاسکتا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر نے ظاہرہ گلوبل نامی اس کمپنی کو بند کردیا ہے اور کمپنی میں کام کرنیوالے 75 بھارتی شہریوں کو بتایا گیا ہے کہ ان کی ملازمت کا آخری دن 31 مئی ہوگا۔ تاہم تاحال قطر اور بھارت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق قطر نے 2020 میں اطالوی جہاز ساز فرم فنساتیری ایس پی اے (Fincantieri SPA) کے ساتھ ایک بحری اڈے کی تعمیر اور اس کے فوجی بیڑے کی دیکھ بھال کے ایک بڑے منصوبے کے حصے کے طور پر آبدوزیں بنانے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے تھے، تاہم مبینہ طور پر اس مفاہمتی یادداشت پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ بھارتی بحریہ کے افسران کی مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام میں حراست کا یہ پہلا واقعہ نہیں، اس سے قبل جاسوسی اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مارچ 2016 میں بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادو کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی