کینیڈا نے 7اسرائیلی شہریوں اور 5متعلقہ اداروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ افراد مغربی کنارے میں انتہاپسند سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ پابندیوں کی زد میں آنے والے 5اداروں میں اسرائیلی آباد کاروں کی تنظیم بھی شامل ہے۔وزیرخارجہ میلین جولی نے بیان میں کہا کہ ہم مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے کی جانے والی انتہاپسند سرگرمیوں کی وجہ سے گہری تشویش میں مبتلا ہیں اور اس طرح کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی آباد کاروں کے اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف فلسطینی شہریوں کی زندگی پر اثر پڑ رہا ہے بلکہ وہ پائیدار امن کے لیے برے اثرات کے مرتکب ہو رہے ہیں۔کینیڈا نے جن اسرائیلیوں پر پابندی عائد کردی ہے، ان میں انتہاپسند دائیں بازو گروپ لیہاوا کے بانی اور رہنما بین زیون گوپسٹین بھی شامل ہے جو یہودیوں کے ساتھ غیریہودیوں کا انضمام کے خلاف ہے۔مذکورہ فہرست میں مذہبی منافرت کی بنیاد پر فلسطینیوں کے قتل عام کو درست قرار دینے والے الیشا یرید اور شیلوم زیشرمان بھی شامل ہے، جن کے بارے میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے رواں برس کہا تھا کہ انہوں نے مغربی کنارے میں ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں۔وزارت خارجہ نے بتایا کہ ان پابندیوں کے نتیجے میں مذکورہ افراد کے ساتھ کسی قسم کا لین دین نہیں کیا جائے گا اور ان کی کینیڈا میں داخلے پر بدستور پابندی ہوگی۔کینیڈا کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اس طرح کے سخت اقدامات ایک ماہ کے فرق سے دوسری مرتبہ کیے گئے ہیں، اس سے قبل گزشتہ ماہ 4اسرائیلی آباد کاروں پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے ڈھائے جانے والے اس ظلم کے سلسلے کو 15سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے اور 2023میں اس میں بدترین اضافہ ہوگیا تھا اور 7اکتوبر 2023میں حماس کے حملوں کے بعد غزہ جنگ کے دوران مزید مزید اضافہ ہوگیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی