i بین اقوامی

جنگی بندی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد اہل غزہ نے پہلی رات صہیونی حملوں کے خوف کے بغیر گزاریتازترین

January 20, 2025

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے 3 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل کی جیلوں میں قید 69 خواتین سمیت 90 فلسطینی رہا کرا لیے، جنگی بندی کے معاہدے پر عملدرآمد کے بعد اہل غزہ نے پہلی رات صہیونی حملوں کے خوف کے بغیر گزاری،حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے جنگ بندی معاہدے کی کامیابی اسرائیلی عمل پر منحصر ہو گی۔سوا سال کی جنگ نے غزہ کا انفرا سٹرکچر مکمل تباہ کردیا،اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری سے بستیاں ملیا میٹ، گھر، ہسپتال،سکولز اور کالجز کھنڈر بن گئے، غزہ سٹی، شمالی غزہ، خان یونس، رفاہ، جبالیہ، دیرالبلاح شدید متاثر ہوئے۔غزہ میں 60 فیصد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، 92 فیصد گھر تباہ ہوگئے، 88 فیصد سکولز متاثر ہوئے، غزہ کے تمام ہسپتال مکمل طور پر تباہ ہو گئے، صیہونی گولہ باری کے نتیجے میں فلسطین کا اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔اسرائیلی جارحیت میں 47 ہزار کے قریب فلسطینی جان سے گئے، ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد گولہ باری کا نشانہ بن کر زخمی ہوئے، جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کی تازہ بمباری سے مزید 19 فلسطینی شہید اور 25 زخمی ہوگئے۔

ایک بیان میں ترجمان القسام بریگیڈ ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کااحترام کرنے کیلئے پرعزم ہیں، ثالث کار اسرائیل کو بھی معاہدے کا احترام کرنے کا پابند کریں، اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پورے عمل کو خطرے میں ڈال دے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ طوفان الاقصی نے قابض حکومت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی، ہماری قوم کی عظیم قربانیاں اور بہایا گیا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا، اسرائیل نے غزہ میں بہت مظالم ڈھائے، ہم نے ہر جگہ صیہونی فوج کو کاری ضرب لگائی۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے 3 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل کی جیلوں میں قید 69 خواتین سمیت 90 فلسطینی رہا کرا لیے، جنگی بندی کے معاہدے پر عملدرآمد کے بعد اہل غزہ نے پہلی رات صہیونی حملوں کے خوف کے بغیر گزاری۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے محکمہ جیل نے کہا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جاچکا ہے۔الجزیرہ عربی کی رپورٹ کے مطابق بسیں 90 فلسطینی قیدیوں کو لے کر اسرائیل کی اوفر ملٹری جیل سے روانہ ہوئیں۔

ایک قیدی کے والد نے الجزیرہ کو بتایا کہ صہیونی فوجیوں نے جیل کے باہر اپنے پیاروں کے منتظر فلسطینیوں کی جانب سے خوشی کا اظہار کرنے پر اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا ہے۔الجزیرہ کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے پہلے روز اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے تمام 90 قیدی خواتین اور بچے ہیں۔رہائی پانے والوں میں پوپیولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین (پی ایف ایل پی) سے تعلق رکھنے والی معروف فلسطینی سیاستدان خالدہ جرار بھی شامل ہیں جو مغربی کنارے سے تعلق رکھتی ہیں۔خالدہ جرار کو اس سے قبل بھی اسرائیلی قبضے کے خلاف آواز بلند کرنے پر اسرائیلی حکام کی جانب سے متعدد مواقع پر قید کیا جاچکا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے جانے والے قیدیوں کے پہلے گروپ میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں۔الجزیرہ کے نمائندے ہانی محمود نے بتایا کہ غزہ کے عوام نے اسرائیلی میزائل حملوں کے خوف سے پاک پہلی رات گزاری۔

ادھر، خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب میں حماس کی قید سے چھوٹنے والی پہلی 3 یرغمالی خواتین کی رہائی کے براہ راست مناظر دیکھنے کے لیے ہزاروں اسرائیلی تل ابیب کے یرغمالی چوک میں جمع ہوئے جہاں ایک بڑی اسکرین پر خواتین یرغمالیوں کی رہائی کے مناظر براہ راست نشر کیے گئے، اس موقع پر جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے، کچھ افراد نے خوشیاں منائیں تو کچھ روتے ہوئے نظر آئے۔مجمع نے دیکھا کہ 3 اسرائیلی خواتین رومی گونن، ڈورن اسٹین بریچر اور ایملی داماری غزہ سٹی میں ایک کار سے اتریں، جس کے بعد انہیں ریڈ کراس کے حکام کے حوالے کیا گیا۔یاد رہے کہ حماس نے گزشتہ روز جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کردیا تھا۔واضح رہے کہ اسرائیل اورحماس کے درمیان 6 ہفتوں پر محیط جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے میں وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی شامل ہے۔اس معاہدے کے تحت غزہ میں جنگ بندی کے بعد روزانہ 600 ٹرک انسانی امداد کی اجازت دی جائے گی، 50 ٹرک ایندھن لے کر جائیں گے جبکہ 300 ٹرک شمال کی جانب مختص کیے جائیں گے، جہاں شہریوں کے لیے حالات خاص طور پر سخت ہیں۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی