یورپی وزرا نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں آٹھ ایرانیوں اور تہران حکومت کے طاقتور ترین اداروں میں سے ایک کو یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے پراتفاق کیا ہے،ان ایرانی شخصیات بشمول علما، ججوں اور ایک براڈکاسٹر پرالزام ہے کہ انھوں نے حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف سکیورٹی فورسزکے وحشیانہ کریک ڈائون میں قائدانہ کردارادا کیا تھا،یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ خاص طورپرعدلیہ کے ان ارکان پر پابندیاں عاید کررہی ہے جو غیر منصفانہ مقدمات میں سزائے موت دینے اور مبینہ مجرموں پر تشدد کرنے کے ذمے دارہیں،برسلزکی تازہ فہرست کے بعد یورپی یونین کی پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد، کمپنیوں اور ایجنسیوں کی تعداد 150تک پہنچ گئی ہے،یورپی ممالک میں ان کے اثاثے منجمد کرلیے گئے ہیں اوران پرسفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں،یورپی یونین نے یہ فیصلہ اقوام متحدہ کے ماہرجاوید رحمن کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کردہ رپورٹ کے بعد کیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ مظاہروں کے آغاز کے بعد سے چھے ماہ کے دوران میں ایران کے اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں،نئی پابندیوں کا فیصلہ برسلزمیں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور دفاع کے اجلاس میں کیا گیاہے،اس موقع پرہزاروں ایرانی جلاوطنوں نے تہران حکومت کے خلاف اورمظاہرین کی حمایت میں احتجاج کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی