فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کو جنگ بندی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل جنگ روکتا ہے تو اس سے مکمل معاہدے کے لیے تیار ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے ثالث کاروں کو آگاہ کردیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جارحیت جاری رکھی تو وہ مزید مذاکرات کا حصہ نہیں رہیں گے۔تاہم حماس نے اس بات کو بھی واضح کردیا ہے کہ اگر اسرائیل جنگ کو روکتا ہے تو وہ یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے سمیت ایک مکمل معاہدے کے لیے تیار ہیں۔حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ حماس اور فلسطین کے دیگر گروپ مسلسل جارحیت، لوگوں کے قتل عام اور قحط کی صورتحال میں مذاکرات کی پالیسی کو بالکل قبول نہیں کریں گے، اس لیے ہم نے آج ثالث کاروں کو اپنی پوزیشن واضح کردی ہے کہ اسرائیل اپنا قبضہ، جنگ اور غزہ کے لوگوں کے خلاف جارحیت روکتا ہے تو ہم ایک مکمل معاہدے کے لیے تیار ہیں جو ایک جامع معاہدہ ہوگا۔عرب میڈیا کے مطابق مصر اور قطر سمیت دیگر ثالث کار غزہ میں پائیدار جنگ بندی کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم انہیں اس میں اب تک کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ حماس کی جانب سے یہ تازہ بیان عالمی عدالت کے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا جس میں عدالت نے اسرائیل کو حملے روکنے کا حکم دیا تاہم اس کے باوجود اسرائیل نے رفح میں حملے مزید تیز کردیے۔یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیل حماس کی پیشکشوں کو مسترد کرچکا ہے اور اس سے عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ رفح میں حماس کے جنگجوں کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 36ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی