حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے اور رفح کراسنگ پر اسرائیل کے کنٹرول کے حوالے سے مذاکرات کی ناکامی کے باوجود بھی امریکہ ان مذاکرات کو لے کر پرامید ہے۔ عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاوس نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے آمنے سامنے ہونے والی بات چیت بغیر کسی سمجھوتے کے ختم ہو گئی، تاہم امریکہ کا خیال ہے کہ باقی ماندہ خلا کو اب بھی پر کیا جا سکتا ہے۔ وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی کارروائی کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔ جان کربی کاکہنا تھا کہ ان کا ملک رفح کراسنگ کو فوری طور پر دوبارہ کھولنا چاہتا ہے، یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب حماس نے اطلاع دی ہے کہ تل ابیب نے ثالثوں مصر اور امریکہ کی تجویز کو مسترد کردیا ہے اور اس میں ترمیم متعارف کراتے ہوئے معاملے کو پھر صفر پر لے آیا ہے۔ اس ضمن میں حماس نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے ثالثوں کی تجویز کی منظوری کے اعلان کے فورا بعد رفاہ پر اسرائیلی فوج کا حملہ اور رفح کراسنگ پر قبضہ اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ تل ابیب کسی معاہدے تک پہنچنے سے گریز کر رہا ہے۔ نیتن یاہو کے رویے، ثالثوں کے کارڈ کو مسترد کرنے، رفح پر حملے اور کراسنگ پر قبضے کی روشنی میں حماس مذاکراتی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنے کے لیے دیگر فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کے رہنماں سے مشاورت کرے گا۔ حماس نے پہلے کہا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے گیند مکمل طور پر اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔
حماس نے مزید بتایا کہ تل ابیب نے ثالثوں کی طرف سے پیش کی گئی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کئی مرکزی مسائل پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ دریں اثنا ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا ہے کہ قاہرہ میں اسرائیلی فریق نے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے حماس کی تجویز پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ حماس کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز میں ترامیم کے بارے میں اسرائیل کے ساتھ اب بھی بات کر رہا ہے ، اس حوالے سے انہوں نے مزید تفصیل بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام بہت مشکل ہے۔ رفح کراسنگ کی فلسطینی سائیڈ پر اسرائیلی افواج کے کنٹرول اور رفح پر حملہ کرنے کے اسرائیلی عزم کے بعد واضح ہو رہا ہے کہ غزہ کی جنگ بندی کے معاہدے میں بڑی رکاوٹ اسرائیل ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو مکمل آزاد و خود مختار ریاست کا درجہ دینے کی قرار داد منظور کرلی گئی۔ اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر گیلاد اردان نے جنرل اسمبلی میں پیش کر دہ اس قرار داد کے مسودے کی مذمت کی ہے، اسرائیلی سفیر کاکہنا ہے کہ اس قرار داد کی منظوری کی صورت میں فلسطین کو ایک ریاست کی حیثیت اور حقوق مل جائیں گے جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہو گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی