برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ خطہ ایک اور سال سلامتی کے خطرات کو برداشت نہیں کر سکتا اور غزہ میں جنگ بندی اب تنازعے کے حل کی کلید ہے۔سٹارمرنے ہائوس آف کامنز میں ایک تقریر میں مزید کہا کہ غزہ ایک "زندہ جہنم" بن چکا ہے جب سے اسرائیل نے ایک سال قبل اس پر بمباری شروع کی تھی، لیکن انہوں نے پارلیمنٹ کے کچھ اراکین کی طرف سے اسرائیل پر ہتھیاروں پر مکمل پابندی عائد کرنے کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔اس اقدام سے اسرائیل کی اپنے دفاع کی صلاحیت کو نقصان پہنچے گا۔ اسٹارمر نے آنے والے ہفتوں میں برطانیہ تین شعبوں میں اپنا سفارتی کام جاری رکھے گا۔ لبنان سے برطانویوں شہریوں کے انخلا کو محفوظ بنانے کی کوشش کی جائے گی، جہاں سے اب تک 430 برطانویوں کو نکالا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت پڑنے پر برطانیہ اضافی انخلا کے لیے پوری طرح تیار ہے۔دوسرا شعبہ لبنان میں انسانی بحران کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ برطانیہ نے لبنان میں یونیسیف کو فراہم کردہ 5 ملین پانڈز کے علاوہ 10 ملین پانڈ اہم مدد فراہم کی۔لبنان میں لڑائیوں کے بارے میں سٹارمر نے سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی بنیاد پر لبنان کے لیے فوری جنگ بندی اور سیاسی منصوبے کی طرف واپسی پر کام جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔تیسرے منصوبیکے بارے میں سٹارمر نے کہا کہ ہر کسی کو تشدد کے چکر کو توڑنے کے لیے طویل المدتی حل تیار کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے، جس کا مقصد دو ریاستی حل تک پہنچنا ہے۔اس کے لیے ایک سیاسی راستہ تلاش کرنا چاہیے تاکہ اسرائیل محفوظ ہو اور فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔سٹارمر نے کہا کہ ہر طرف سے شہریوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے اور ہر ایک کوتباہی کے دہانے سے پیچھے ہٹنا چاہیے اور خود کو روکنا چاہیے۔سٹارمر کہا کہ ان چیلنجز کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اس لیے ہر ایک کو سفارتی کوششوں کی تجدید کرنی چاہیے۔ انھوں نے اس سلسلے میں اسرائیل، لبنان، اردن، فلسطینی اتھارٹی، گروپ سیون کے رہ نماں سے بات چیت کی اور یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں لڑائی کے خاتمے کے لیے سیاسی حل کا مسئلہ اٹھایا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی