اردن نے ہنگامی بنیادوں پر اعلان کیا ہے کہ 11 جون کو وہ غزہ جنگ کی صورت حال کے بارے میں انسانی ہمدردی کی ایک ہنگامی سربراہی بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ عرب میڈیا کے مطابق مسئلہ فلسطین میں ایک اہم فریق ملک اردن اس سے پہلے بھی غزہ جنگ کے حوالے سے کافی متحرک رہا ہے، شاہ اردن نے کم از کم دو بار امریکہ کا دورہ کیا ہے، جبکہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن و دیگر حکام کئی بار اردن آچکے ہیں تاہم اب اردن نے مصر اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر ہنگامی سربراہی کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مجوزہ کانفرنس میں ڈونر ملکوں اور اداروں کو بطور خاص شرکت کے لیے کہا جائے گا، اور یہ امکان ہے کہ کئی حکومتوں کے سربراہان بھی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اردن کی طرف سے جاری کیے گئے ایک شاہی بیان میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ کانفرنس غزہ کی پٹی میں انسانی تباہی پر بین الاقوامی برادری کے مضبوط ردعمل کے طریقوں کی نشاندہی کرنا چاہے گی اور یہ غزہ کیلئے آپریشنل اور لاجسٹک ضروریات کو پورا کرنے کی تدابیرسمیت غزہ میں بحران کیلئے مربوط اجتماعی ردعمل پر زور دے گا۔ شاہی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ اور قحط، بڑے پیمانے پر تکلیف ، صدمے اور تباہی کا باعث بنا ہے، خوراک، پانی، پناہ گاہ یا ادویات تک کی فراہمی کے انتہائی فقدان کی وجہ سے پوری آبادی شدید مصائب سے دوچار ہے۔ واضح رہے کہ 7اکتوبر2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 36ہزار سے زائد ہوگئی ہے جبکہ 81ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی