سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خبردار کیا ہے کہ جنگ اور فنڈنگ کی کمی نے اقوام متحدہ کے اہم ترقیاتی اہداف کی پیشرفت میں خلل پیدا کی ہے۔ 2015 میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کا عہد کیا اور 2030 تک دنیا کو تبدیل کرنے کے 17 اہداف جن میں انتہائی غربت کا مکمل خاتمہ اور بھوک کا خاتمہ شامل ہے، کو حاصل کرنا تھا۔ تاہم انتونیو گتیرس نے کہا کہ دنیا کو اس میں ناکامی کا سامنا ہے۔ انہوں نے نیویارک میں ایک بریفنگ کے دوران اہداف پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امن قائم کرنے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور مالی مدد کو فروغ دینے میں ہماری ناکامی ترقی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے عملدرآمد کو تیز کرنا چاہیے، اور ہمارے پاس وقت ضائع کرنے کے لیے ایک لمحہ بھی نہیں ہے۔ صرف 17 فیصد اہداف میں ہی پیشرفت ہو رہی ہے۔کورونا وائرس کی وبا، یوکرین، غزہ اور سوڈان میں جنگوں، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہوئی تباہی اور اخراجات میں اضافے کی وجہ سے اہداف پر پیسہ اور توجہ دینے کی کوششوں کو بار بار رکاوٹ کا سامنا رہا۔انتونیو گوتیریس نے کہا کہ جب ممالک بہت سے شعبوں میں ترقی میں پیچھے رہ گئے ہیں تاہم نئے ایچ آئی وی انفیکشنز میں کمی، انٹرنیٹ تک رسائی، اور قابل تجدید ذرائع کے بڑھتے ہوئے استعمال میں امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کے لیے بنیادی ضروریات سے انکار ناقابل قبول اور ناقابل معافی ہے۔انتونیو گتریس کا مزید کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بڑے تنازعات کو حل کرنے اور امن قائم کرنے کے اقدامات سمیت پائیدار اور ماحول دوست معاشرے اور معیشت کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی