چین نے کم کاربن ترقی جاری رکھنے اور توانائی کا تحفظ یقینی بنانے کی ملکی کوششوں کے طور پر نئے بجلی نظام کی تعمیر تیز کرنے کے ایک لائحہ عمل کا اعلان کیا ہے۔ نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن، نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن اور نیشنل ڈیٹا ایڈمنسٹریشن کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کردہ اس منصوبے میں 2024 سے 2027 کے درمیان نو شعبوں میں اٹھائے جانے والے اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ چینی حکام بجلی کی جدید پیداوار، با ضابطہ اور کنٹرول ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے گرڈ کے ذریعے صاف بجلی کی ترسیل بڑھانے کیلئے کام کریں گے۔ این ای اے نے اس منصوبے پر جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ جیسا کہ چین کے ریگستانوں اور صحرائی علاقوں میں ہوا اور شمسی توانائی کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے اس لئے بجلی کی کھپت کے علاقوں میں صاف توانائی کی ترسیل کی ضروریات بھی بڑھ رہی ہیں۔ 2023 تک چین ریگستانوں اور صحرائی علاقوں میں ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار کی مجموعی تنصیبات کی صلاحیت 45 کروڑ 50 لاکھ کلو واٹس کرنا چاہتا ہے۔اس وقت بین العلاقائی ترسیلی لائینیں بنیادی طور پر کو ئلے اور پانی سے پیدا کی جانے والے بجلی کی ترسیل کرتی ہیں۔ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ چین کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو بھی اپ گریڈ کرنا چاہتا ہے تاکہ کاربن کے اخراج میں نمایاں کمی حاصل کی جا سکے۔ منصوبے میں چین نے الیکٹرک گاڑیوں کے لئے چارجنگ کے ڈھانچے کو وسعت دینے، ای وی اور پاور گرڈ کے مابین انضمام اور تعامل کو مضبوط بنانے اور چارجنگ ڈھانچے کے لئے معیارات کی ایک صف قائم کرنے کا عزم کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی