چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ کے شہر ہانگ ژو میں منعقدہ دوسرے فرنٹیئر فورم آف اسپیس میڈیسن کے مطابق چین مستقبل میں گہرے خلائی مشنز کے لیے خوراک کے مزید آپشنز فراہم کرنے پر کام کررہا ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر وسط خزاں تہوار کے دوران چین کے مدار میں گردش کرتے خلائی اسٹیشن پر موجود شین ژو -18 عملے نے کنول پیسٹ کے ساتھ ساتھ اپنے ذاتی پسندیدہ مشروبات جیسے چٹ پٹی بھیڑ سے بھرے "کیک مون" کا لطف اٹھایا جسے گرانڈ سپورٹ ٹیم نے پیشگی تیار کیا تھا۔ چائنا اسٹرونٹ ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر کے محقق لی ینگ ہوئی کا کہنا ہے کہ ہم نے چینی پکوانوں کو " کھانے کی خلائی میز" پر لانے کے لیے ٹیکنالوجیز تیار کی ہیں جس سے خلاباز "گھر کے پکے ہوئے ذائقوں" سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ لی نے مزید کہا کہ چین نے جدید غذائیکنٹرول ٹیکنالوجی تیار کی ہے اور خلائی پرواز میں خوراک کی فراہمی کے لئے درست معیارات بنائے ہیں جو خلابازوں کو وزن میں کمی اور تابکاری سے پیدا شدہ جسمانی مسائل حل کرنے اور 180 دنوں تک جاری رہنے والے مشنز کے دوران صحت مند رہنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ لی نے کہا کہ خلا بازوں کے مدارمیں مطابقت پذیری بڑھانے کے لئے اینٹی آکسیڈنٹ اثرات، مدافعتی معاونت ، تھکاوٹ سے نجات اور آنتوں کے مائکروبائیوم ریگولیشن پر مشتمل مختلف فعال خلائی پکوان تیار کئے گئے ہیں۔ چائنا اسٹرونٹ ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر کے ایک اور محقق ژانگ پھنگ نے کہا کہ مستقبل کے گہرے خلائی مشنز پر نگاہ رکھتے ہوئے چین مدار میں کھانا پکانے جیسی ٹیکنالوجیز پر بھی کام کر رہا ہے جو زمین سے باہر طویل مدتی زندگی گزارسکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی