چین کے جنوب سے شمال تک پانی منتقلی منصوبے کے تحت اتوار تک 60 ارب مکعب میٹرز پانی جنوب کے بڑے دریاں سے خشک سالی سے متاثرہ شمال میں منتقل کیا جاچکا ہے۔ چائنہ ساتھ ٹو نارتھ واٹر ڈائیورژن کارپوریشن لمیٹڈ کے مطابق یہ رقم ملک کے دوسرے طویل ترین دریائے زرد کے اوسط سالانہ بہا سے زیادہ ہے۔ اس بڑے منصوبے سے 15 کروڑ سے زائد افراد کو براہ راست فائدہ پہنچا ہے۔ ملک کے جنوب سے شمال پانی منتقلی منصوبے کے تین راستے ہیں۔ ان میں سب سے اہم درمیانی راستہ چین کے وسطی صوبہ ہوبے کے ڈان جیانگ کھو آبی ذخیرہ گاہ سے شروع ہوکر بیجنگ اور تیان جن پہنچنے سے قبل ہینان اور ہیبے سے گزرتا ہے۔ اس میں پانی کی فراہمی کا آغاز دسمبر 2014 سے ہوا تھا۔ مشرقی راستہ نومبر 2013 میں فعال ہوا تھا ۔اس کے ذریعے چین کے مشرقی صوبہ جیانگ سو ،تیان جن اور شان ڈونگ سمیت کئی علاقوں کو پانی منتقل کیا گیا۔ مغربی راستے کی تعمیر شروع نہیں ہوئی ہے اور یہ ابھی منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہے۔ گروپ کے چیئرمین جیانگ شوگوانگ نے کہا کہ چین 2023 میں پانی کا رخ موڑنے کے منصوبے کی تعمیر کو آگے بڑھائے گا اور قومی آبی نیٹ ورک کی تعمیر میں تیزی لائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی