یوکرین کے صدر ولودی میر زلنسکی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس سے ملاقات میں بحیرہ اسود اناج راہداری سمجھوتے کو 18مارچ کے بعد بھی جاری رکھنے کے معاملے پر اتفاق ہو گیا ہے،زلنسکی نے دارالحکومت کیف میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گٹرس کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ روس نے یوکرین میں زاپوریژیا جوہری پلانٹ پر قبضہ کر کے ایک جوہری بلیک میلنگ کی ہے۔ زاپوریژیا جوہری پلانٹ واپس یوکرین کے مکمل کنٹرول میں آنا چاہیے۔ یہ صرف یوکرین کی ہی نہیں عالمی سلامتی کا مسئلہ ہے،زلنسکی نے کہا کہ ہم نے گٹرس کے ساتھ بحیرہ اسود اناج راہدری سمجھوتے کو 18مارچ کے بعد بھی جاری رکھنے کے موضوع پر غور کیا ہے، ہم اس معاملے میں متفق ہیں کہ بحیرہ اسود اناج راہداری سمجھوتے کا 18مارچ کے بعد بھی جاری رہنا پوری دنیا کی ایک اہم ضرورت ہے،گٹرس نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب میں روس کو یوکرین پر حملوں کا قصوروار ٹھہرایا اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ یوکرین کی زمینی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت جاری رکھے گی،انہوں نے کہا ہے کہ زاپوریژیا جوہری پلانٹ کی سلامتی اور تحفظ کلیدی اہمیت رکھتا ہے، اس علاقے کو فوجیوں سے مکمل طور پر پاک کرنا ضروری ہے،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہگذشتہ سال استنبول میں طے پانے والے اناج راہداری سمجھوتے کے بعد سے یوکرین کی بندرگاہوں سے 23ملین ٹن سے زائد اناج کی برآمد کی جا چکی ہے۔ اس برآمد نے عالمی سطح پر خوراک کی قیمتیں گرانے میں اہم کردار ادا کیا اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں جنگ کا بھاری بدل چکانے والے انسانوں کی فوری امداد کو یقینی بنایا ہے،انتونیو گٹرس نے کہا ہے کہ اناج راہداری سمجھوتے کا 18مارچ کے بعد بھی جاری رہنا ضروری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی