امریکی ڈیموکریٹک پارٹی میں صدر بائیڈن کے حوالے سے بے چینی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکی قانون سازوں اور اہم شخصیات سمیت ڈیموکریٹک پارٹی 50رہنمائوں نے بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات کی دوڑ سے سبکدوش ہوجائیں ۔نیویارک ٹائمز کے مطابق ڈیموکریٹس کو اب یقین ہے کہ صدر اپنے عہدے کو برقرار رکھتے ہوئے وائٹ ہاس کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ لمحہ ریاستہائے متحدہ کے صدر کے درمیان ایک غیر معمولی تصادم کا باعث بن رہا ہے۔ جب کہ صدر اصرار کرتے ہیں کہ وہ اپنی دوبارہ انتخابی مہم کو ترک نہیں کریں گے۔کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹس رکن اسکاٹ پیٹرز نے ایک انٹرویو میں کہا کہ "مجھے اس مہم کی اس ریس کو جیتنے کی صلاحیت پر کم سے کم اعتماد ہے،اگرہم جانتے ہیں کہ ہم ہار جائیں گے تو یہ بے وقوفی ہو گی کہ دوسرے راستے کی طرف نہ دیکھیں۔دریں اثنا مینیسوٹا سے ڈیموکریٹ رکن اینجی کریگ نے بائیڈن پر زور دیا کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کے نامزد امیدوار کے عہدے سے دستبردار ہو جائیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف موثر طریقے سے مہم چلانے اور جیتنے کے قابل ہیں۔قانون سازوں نے کہا کہ وہ عطیہ دہندگان اور ووٹروں کی طرف سے بائیڈن کی امیدواری کے خدشات سے پریشان ہیں۔ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے ارکان اور وائٹ ہائوس میں بھی بائیڈن کے حوالے سے تقسیم ابھرنے لگی ہے۔ایک ڈیموکریٹک کانگریس میں اوباما انتظامیہ کے ایک سابق سینئر اہلکار اور ایک ممتاز ڈیموکریٹک گورنر کے ایک سینیر معاون نے جمعے کے روز علیحدہ انٹرویوز میں کہا کہ بائیڈن کی پوزیشن کا دفاع ناقابل قبول ہے۔مشی گن ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق فرسٹ وائس چیئرمین مارک لیچی نے وضاحت کی کہ "بہت سے لوگ صدر کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی میں کسی اور کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے بہت پرجوش ہوں گے۔ میرے خیال میں اس وقت جوش و جذبے میں فرق ہے، مجھے لگتا ہے کہ یہ فرق مزید بڑھتا جا رہا ہے"۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی