امریکا انتظامیہ نے وینزویلین صدر کو اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا، اقتدار چھوڑنے کے بدلے کسی امیر عرب ملک منتقلی کی پیش کش کر دی تاہم صدر نکولس مادورو نے اقتدار چھوڑنے سے صاف انکار کر دیا، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ مادورو حکومت کو جائز نہیں کہا جاسکتا۔واضح رہے کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے امن کیلئے امریکی غلامی قبول کرنے سے انکار کر دیا ، انہوں نے گزشتہ روز اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وینزویلا امن کے لئے امریکی غلامی کو قبول نہیں کرے گا، انہوں نے کہا کہ ہم خودمختاری، برابری اور آزادی کے ساتھ امن چاہتے ہیں،ہم امن کے لئے غلامی یا امریکی نوآبادی نہیں بننا چاہتے ، ہم نہ کبھی کالونی بنیں گے اور نہ ہی غلام بنیں گے۔
نکولس مادورو کا کہنا تھا کہ 22 ہفتوں پر محیط امریکی فوجی جارحیت کو نفسیاتی دہشت گردی قرار دیا، انہوں نے کہا کہ قومی طاقت کا سرچشمہ عوام کی شمولیت ہے، جو عوام کی بے پناہ قوت، ان کے شعور، اداروں، ہتھیاروں اور ہر مشکل میں وطن کی تعمیر کے عزم سے تشکیل پاتی ہے اور ان کے خیال میں اسی مضبوط سماجی ڈھانچے کی بدولت ملکی طاقت ناقابلِ تسخیر، دائمی اور مستقل بن جاتی ہے۔وینزویلا کے صدر نے مزید کہا تھا کہ ان کا مقصد وقار کے ساتھ امن کا تحفظ ہے جس کے لئے ملک کی سیاسی خودمختاری کا دفاع ضروری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی