وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ متحدہ امریکہ نے 1915 کے واقعات کے حوالے سے آرمینیائی الزامات کے حوالے سے "نسل کشی" کی جو اصطلاح استعمال کی ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔چاوش اولو نے کل ایک ٹیلی ویڑن چینل پر ایجنڈے کے بارے میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی شرائط ہم سب کے سامنے ہیں اور نسل کشی کی تعریف واضح ہے۔ نتیجتاً پارلیمنٹ یا سینیٹ کے فیصلوں کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015 آرمینیا کے لیے مایوس کن سال تھا۔چاوش اولو نے کہا کہ سیاست دانوں کی جانب سے تاریخ کے بارے میں احکامات جاری کرنا درست نہیں ہے۔ تاریخ کو مختلف ذرائع سے پڑھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ میں نسل کشی جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ ہم نے ہر جگہ فتح کی اور حکومت کی، لیکن ہم نے اقلیتوں کا تحفظ کیا اور سب کو اپنے مذہب، زبان اور نسلی ڈھانچے کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے امکانات فراہم کیے۔دوسری جانب، چاووش اولو نے کہا کہ روس پابندیوں کی وجہ سے اپنا اناج مغربی ممالک کو فروخت نہیں کر سکتا۔ہم روس کے مطالبات کو پورا کرنے پر کام کر رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ہم ایسا کرسکیں گے ور اس سلسلے میں ہم نے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔وزیر خارجہ چاوش اولو نے روس اور یوکرین کے درمیان ترکیہ کے ثالثی کے کردار کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں اور پوری دنیا ہم پر رشک کررہی ہے، اناج کا معاہدہ ترکیہ کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی