چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین اور روس کے درمیان معمول کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو چین کی ترقی روکنے کیلئے بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنا چاہیے ،چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ غیرقانونی اور یک طرفہ پابندیاوں لگانے کا عمل فور ی روکے اور روس یوکرین تنازعے کے حل اورامن کی بحالی کیلئے تعمیری کردار ادا کرے۔ وزارت کے ترجمان لین جیان نے یہ بات معمول کی پریس بریفننگ کے دوران امریکہ کی طرف سے روس کے خلاف نئی پابندیوں کے نفاز کے بارے میں پو چھے گئے سوال کے جواب میں کہی جس میں چین روس اور دیگر ممالک کی کمپنیوں سمیت 300 سے زیادہ کمپنیاں،بینک اور لوگ شامل ہیں۔ لین نے کہا کہ چین اور روس کے درمیان باہمی فائدہ مند تعاون فطری طور پر منطقی اور انتہائی لچکدار اور دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ انہوں نیکہا کہ چین تمام یکطرفہ پابندیوں اورطویل دائرہ اختیار کی سختی سے مخالفت کرتا ہے،چین اور روس کے معمول کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں مداخلت یا خلل نہیں ڈالنا چاہیے اور نہ ہی اسے چین کو روکنے کیلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کے تنازعے پر عالمی برادری کویہ واضع ہے کہ کون مذاکرات اور امن کیلئے کوششیں کررہا ہے اور کون لڑائی کو ہوا دے رہا ہے اور تصادم کو اکسا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک طرف یوکرین میں ہتھیار اور گولہ بارود بھیج رہا ہیاور دوسری طرف امن کو نقصان پہنچانے اور تنازعیکو طوالت دینے کا الزام دوسرے ممالک پر عائد کر رہا ہے،بلکہ وہ اس بحران کو دوسرے ممالک کو دبانے اور ان پر پابندیاں لگانے کے موقع کے طور پراستعمال کررہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ سب امریکہ کی منافقت اوردھونس کو ظاہر کرتا ہے،امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں سے دنیا بھر میں لوگ متاثر ہوئے ہیں،دوسرے ممالک کی خودمختاری،سلامتی کو نقصان پہنچا ہے انسانی المیے پیدا ہوئے ہیں اور صنعتی اورسپلائی چینز متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب سے یوکرین کا تنازعہ بڑھا ہے امریکہ نے پابندیاں لگانے میں اضافہ کر دیا ہے،پابند یاں لگانے سے مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ یہ دنیا کیلئے صرف خطرے کا بڑا ذریعہ بنے گا۔ لین جیان نے مزید کہا کہ چین نے یوکرین کے بحران کو پیدا کیا نہ ہی وہ اس کا فریق ہے، ہم دھوکہ دہی، دبا یا الزام تراشی کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنی کمپنیوں اور شہریوںکے قانونی حقوق اور مفادات کے مضبوطی سے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی