افریقہ کے سمندر میں اسمگلروں کی ایک کشتی الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد غیرقانونی تارکین وطن تھے۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے آئی او ایم کے مطابق کشتی الٹنے کا تین ماہ میں یہ تیسرا واقعہ ہے۔ حادثہ کوموروس کے دو جزیروں کے درمیان گزشتہ رات پیش آیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وہاں موجود مقامی مچھیروں نے اپنی مدد آپ کے تحت فوری کارروائی کرتے ہوئے 5افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا۔آئی او ایم کوموروس نے ایک بیان میں کہا کہ آئی او ایم کوموروس کو یہ بات جان کر دکھ ہوا کہ اسمگلرز کی جانب سے جان بوجھ کر کشتی کو ڈبویا گیا۔کشتی الٹنے کے باعث کم از کم 25 افراد ہلاک ہوگئے جس میں تقریبا 30 افراد سوار تھے ان افراد کا تعلق مختلف قومیتوں سے تھا جن میں سات خواتین اور چار بچے بھی شامل تھے۔یاد رہے کہ اس سے قبل ستمبر میں بھی ایک کشتی جس میں 12 افراد سوار تھے، انجوان سے روانہ ہو کر مایوٹ تک پہنچنے میں ناکام رہی تھی۔ جبکہ اگست میں ایک اسی طرح کے واقعے میں آٹھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ آئی او ایم نے مزید کہا کہ 2011 سے مایوٹ تک پہنچنے کی کوشش میں اب تک ہزاروں افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔یاد رہے کہ غیر قانونی طریقے سے اسپین جانے کی کوشش کرنے والے 4 پاکستانی کشتی میں دم گھٹنے سے جاں بحق ہوگئے۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں ایک نوجوان کا تعلق پاکستان کے شہر وزیرآباد کی جناح کالونی سے ہے۔چاروں نوجوانوں کی ہلاکت دم گھٹنے سے ہوئیں، کشتی موریطانیہ سے اسپین جا رہی تھی۔ حادثے میں جاں بحق وزیر آباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان ابوھریرہ کی دو سال قبل شادی ہوئی تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی