افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ بہتر ہے کہ وسیع تر ڈائیلاگ کے ذریعے تمام طبقات پرمشتمل حکومت قائم کی جائے اور آئین بنایا جائے۔ سابق افغان صدر نے امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ افغانستان کو امریکا، روس اور چین کے درمیان اختلافات کا مرکز دیکھنا نہیں چاہتے کیونکہ جو 19 ویں اور20 ویں صدی میں ہوا وہی اب ہوتا نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ طالبان اور ملک کیلئے یہی بہتر ہے کہ وسیع تر ڈائیلاگ کے ذریعے تمام طبقات پرمشتمل حکومت قائم کی جائے اور آئین بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے سینیئر لیڈرز سے بات ہوتی رہتی ہے، اصولی طورپر طالبان بھی وسیع تر ڈائیلاگ پر متفق ہیں اس لیے وہ پر امید ہیں کہ ایسا ہوگا۔ حامد کرزئی نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ افغانستان میں حکومت ٹوٹ جائے تاہم نمائندہ حکومت قائم ہونی چاہیے۔
موجودہ صورتحال کی ذمہ داری امریکا اور افغانستان دونوں ہی پرعائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ افغانستان کے منجمد فنڈز بحال کرے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ دہشتگردی سے بدترین متاثرغریب ترین افراد کی رقم امریکا میں نائن الیون کے متاثرین کو دے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ افغانستان میں استحکام لائے، دہشتگردی کا خاتمہ کرنے کے نام پر لڑی گئی جنگ حقیقت میں افغان عوام کے خلاف تھی اوراسی لیے انہوں نے طالبان کی حمایت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہافغانستان میں کرپشن کا ذمہ دار امریکہ ہے۔افغان عوام ملکی صورتحال اور سمت پرتشویش کاشکار ہیں، مگر جلد صورتحال بہتر ہوجائے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی