مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان کی روایتی طور پر نقدی پر مبنی قربانی کے جانوروں کی تجارت نے ڈیجیٹل سمت میں نمایاں پیش رفت کی کیونکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عیدالاضحی ڈیجیٹل ایکسیپٹنس انیشی ایٹوکے تحت الیکٹرانک لین دین میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ *پیمنٹ سسٹمز ریویو 2024-25* کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے ملک بھر کی 54 مویشی منڈیوں میں 64,553 ڈیجیٹل لین دین ہوئے جن کی مجموعی مالیت 4.66 ارب روپے رہی۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں لین دین کے حجم میں 396 فیصد اور مالیت میں 731 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔یہ منصوبہ اسٹیٹ بینک کی بینکنگ سروسز کارپوریشن اور کمرشل بینکوں کے اشتراک سے شروع کیا گیا تھاجس کا مقصد پاکستان کے ایک غیر رسمی مگر بڑے تجارتی شعبے میں کیش لیس لین دین کو فروغ دینا تھا۔ اس مقصد کے لیے بینکوں نے مویشی منڈیوں میں موبائل وینز، ڈیجیٹل بوتھ اور ہیلپ ڈیسک قائم کیے تاکہ خریداروں اور بیچنے والوں کو اکانٹ کھلوانے، بائیو میٹرک تصدیق اور کیو آر کوڈ کے اجرا میں مدد فراہم کی جا سکے۔ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت یقینی بنانے کے لیے خصوصی کنیکٹیویٹی وینز بھی تعینات کی گئیں۔
عید کے ایام میں بڑے لین دین کو ممکن بنانے کے لیے مرکزی بینک نے عارضی طور پر ٹرانزیکشن اور اکانٹ بیلنس کی حد 50 لاکھ روپے تک بڑھا دی۔ اس سال 24 بینکوں نے اس پروگرام میں حصہ لیاجو پچھلے سال کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ تھے۔ بینکوں کے عملے نے 24 گھنٹے خدمات فراہم کرنے کے لیے شفٹوں میں کام کیا تاکہ کسانوں اور تاجروں کو فوری اور محفوظ ڈیجیٹل ادائیگیوں میں مدد دی جا سکے۔اسٹیٹ بینک کے حکام کے مطابق اس منصوبے نے نہ صرف لین دین کو آسان بنایا بلکہ ہزاروں افراد کے لیے مالی شمولیت کا راستہ کھول دیا جنہوں نے پہلے کبھی بینک اکانٹ استعمال نہیں کیا تھا۔ اس پروگرام نے چارہ فروشوں، ٹرانسپورٹرز، اور ویٹرنری سروس فراہم کرنے والوں کو بھی ڈیجیٹل ادائیگیوں کی طرف راغب کیا۔ ہر منڈی کو قریبی بینک شاخوں سے منسلک کیا گیا تاکہ نقدی کو ڈیجیٹل فنڈز میں تبدیل کرنے اور اکانٹ کی دیکھ بھال میں سہولت دی جا سکے۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق، 731 فیصد مالیت میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی عوام اب ڈیجیٹل پیسے پر اعتماد کر رہے ہیں، حتی کہ دیہی اور نقدی پر انحصار کرنے والے علاقوں میں بھی۔ ڈیجیٹل ادائیگیاں نہ صرف سکیورٹی خطرات کو کم کرتی ہیں بلکہ مویشیوں کی تجارت جو ملکی جی ڈی پی کا 10 فیصد سے زیادہ حصہ رکھتی ہے کو باضابطہ بنانے میں بھی مددگار ہیں۔اس کامیابی سے حوصلہ پاتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے آئندہ مالی سال میں اس پروگرام کو ملک کے مزید اضلاع تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں راست ماڈیول کے ذریعے خودکار مرچنٹ رجسٹریشن کا نظام بھی شامل ہوگا۔رپورٹ کے مطابق، کیش لیس عید منڈیاں اس بات کی علامت ہیں کہ پاکستان میں ڈیجیٹل فنانس کو شہری علاقوں سے آگے لے جا کر ایک جامع اور کم نقدی پر مبنی معیشت قائم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک