مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی خوراک کی درآمدات میں ایک تہائی سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ عالمی قیمتوں میں اضافے اور ملک کے اندر کھانے پینے کی اشیا، خاص طور پر خوردنی تیل، دودھ کی مصنوعات اور خشک میوہ جات کی زیادہ طلب کو ظاہر کرتا ہے۔جولائی سے ستمبر 2025-26 کے دوران خوراک کی درآمدات کی کل مالیت بڑھ کر 2.25 ارب ڈالر ہوگئی جو گزشتہ سال اسی مدت میں 1.66 ارب ڈالر تھی۔ اس طرح درآمدات میں 35.56 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ کل درآمدات میں خوراک کا حصہ بھی 11.11 فیصد سے بڑھ کر 13.23 فیصد تک پہنچ گیا جو درآمد شدہ خوراک پر بڑھتے ہوئے انحصار کو ظاہر کرتا ہے۔اہم اشیا میں پام آئل سب سے بڑی درآمد رہی جس کی مالیت بڑھ کر 1 ارب ڈالر ہوگئی جو پچھلے سال کے 746.41 ملین ڈالر سے 34.09 فیصد زیادہ ہے۔ پام آئل کی مقدار میں بھی 19.76 فیصد اضافہ ہوا، جو بڑھتی ہوئی مقامی کھپت کو ظاہر کرتا ہے۔سویا بین آئل کی درآمدات میں 91.59 فیصد اضافہ ہواجو 29.57 ملین ڈالر سے بڑھ کر 56.65 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔ مقدار میں 70.89 فیصد اضافہ ہوا۔ فی ٹن قیمت بھی 12.11 فیصد بڑھ کر 1,088 ڈالر ہوگئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر قیمتیں اور مقامی طلب دونوں بڑھی ہیں۔دودھ اور بچوں کے دودھ پر مبنی مصنوعات کی درآمدات میں بھی 32.38 فیصد اضافہ ہوا جو 29.29 ملین ڈالر سے بڑھ کر 38.78 ملین ڈالر ہوگئیں۔ مقدار میں 10.22 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا جب کہ فی ٹن قیمت 2,834 ڈالر تک پہنچ گئی۔
خشک میوہ جات کی درآمدات میں 38.23 فیصد اضافہ ہوا اور مالیت 26.03 ملین ڈالر سے بڑھ کر 35.99 ملین ڈالر تک جا پہنچی۔ مقدار میں بھی 33.67 فیصد اضافہ ہوا۔چائے کی درآمدات میں معمولی کمی دیکھی گئی، جو 155.94 ملین ڈالر سے گھٹ کر 148.40 ملین ڈالر ہوگئی۔ فی ٹن قیمت بھی کم ہو کر 2,363 ڈالر رہی۔چینی کی درآمدات میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ جولائی تا ستمبر 2025-26 میں 31,289 ٹن چینی درآمد کی گئی جس کی مالیت 18.98 ملین ڈالر رہی۔ پچھلے سال یہ مقدار صرف 993 ٹن تھی۔ یوں مقدار میں 3,051 فیصد اور مالیت میں 1,746 فیصد اضافہ ہوا۔دالوں کی درآمد میں مقدار کے لحاظ سے 8.30 فیصد اضافہ ہوا، مگر مالیت میں معمولی کمی 0.14 فیصد ریکارڈ ہوئی، کیونکہ فی ٹن قیمت میں 7.79 فیصد کمی آئی۔مصالحہ جات کی درآمد میں 10.75 فیصد اضافہ ہوا، اگرچہ مقدار میں معمولی کمی 0.83 فیصد رہی۔دیگر تمام کھانے پینے کی اشیا کی درآمدات میں 65.96 فیصد اضافہ ہواجو 415 ملین ڈالر سے بڑھ کر 689 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان اب بھی اپنی خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بڑی حد تک درآمدی اشیا پر انحصار کرتا ہیجس سے ملک کا درآمدی بل بڑھ رہا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا پڑ رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک