زرعی منصوبہ جات کے ثمرات کاشتکاروں اور عوام تک پہنچنا ضروری ہیں ۔زرعی منصوبہ جات مارکیٹ اور کمرشل پیمانے پر ڈیمانڈ کے مطابق ترتیب دئیے جائیںان خیالات کا اظہار وزیر زراعت پنجاب ایس ایم تنویر نے پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ کے48ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو، وائس چانسلر ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر آصف علی سمیت دیگر ممبران نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر چیف ایگزیکٹو پارب ڈاکٹر عابد محمود نے اجلاس کا ایجنڈہ اور زراعت ،لائیو اسٹاک و فیشریز کے متعلق40منصوبہ جات پیش کیے۔اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب نے کہا کہ ایسے زرعی منصوبہ کی کمرشل پیمانے پرعملدرآمد کی ضرورت ہے جس سے عوام کی ڈیمانڈ پوری ہو اور قیمتوں میں بھی استحکام پیدا ہو سکے۔وزیر زراعت پنجاب ایس ایم تنویرنے بورڈ ممبران کی مشاورت سے مجموعی طور پر 90 کروڑ روپے مالیت کے 40 زرعی منصوبہ جات کی منظوری دی ۔اس موقع پرسیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ ریسرچ کا مقصد" ریسرچ برائے ریسرچ" نہیں ہونی چاہیے بلکہ فصلوں کی ایسی اقسام کی تیاری ہونا چاہیے جو تجارتی پیمانے پر کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ اور عوام کیلئے ریلیف کا باعث بن سکیں۔ انھوں نے سورج مکھی کی ہائبرڈ اقسام کی تیاری کے دوران پہلے سے موجود زرعی ریسرچ کو بھی مدِ نظر رکھنے کی ہدایت کی ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریسرچ کو بامقصد ہونا چاہیے اور اس ضمن میںزرعی سائنسدانوں کو غیر ملکی اداروں کوآن بورڈ لینے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پرصوبائی وزیر زراعت پنجاب ایس ایم تنویر نے چیف ایگزیکٹو پارب ڈاکٹر عابدمحمود کو پارب کی کارکردگی کے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے اور منصوبہ جات کی سکروٹنی کے لئے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کے علاوہ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کی تنظیم ِ نو کی بھی ہدایات کیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی