i کاروبار

سیاسی عدم استحکام کے سبب اقتصادی بحران بڑھ گیا ہے،صنعتکارو تجزیہ کارتازترین

May 09, 2024

صنعتکاروں اور تجزیہ کاروں نے سیاسی مظاہروں اور گندم بحران پر کسانوں کے مظاہروں پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیوں اور معاشی استحکام پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک تاجر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت کے خلاف بڑھتے ہوئے مظاہروں کے سبب معیشت کو ایک طرف کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں کاروبار کو مثر انداز میں چلانا مشکل ہوگیا ہے۔کچھ تاجروں اور صنعتکاروں نے نوٹ کیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں معاشی بہتری نظر آئی ہے تاہم مستقل سیاسی خلفشار نے استحکام کی امیدوں کو توڑ دیا ہے۔ایک برآمدکنندگان عامر عزیز نے بتایا کہ حکومت میں استحکام کا کوئی اشارہ نہیں ہے، جو معیشت میں بڑھتے ہوئے خطرے کی عکاسی کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اورہائی کورٹس کی جانب سے سیاسی اور کرپشن کے معاملے پر ریمارکس نے ہماری بے چینی میں اضافہ کیا ہے، خاص طور پر ہماری مستقبل کی حکمت عملیوں کے حوالے سے، عامر عزیز نے زور دیا کہ جامع معاشی اور سیاسی روڈ میپ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے۔کراچی میں مقیم ایک ہیڈ آف ریسرچ نے باورکرایا کہ تاجروں کو معاشی مستقبل کے حوالے سے صورتحال واضح نہیں ہے اور موجودہ حکومت نے طویل المدتی نمو کے لیے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی۔کچھ بینکرز کا خیال ہے کہ اسٹیٹ بینک شرح تبادلہ کو منیج کر رہا ہے، اور یہ استحکام ایک ہی بار میں ختم ہو سکتا ہے۔ان اقتصادی چیلنجوں کے درمیان تجزیہ کاروں نے کچھ مثبت پہلوں کو بھی نوٹ کیا، جیسے کہ سعودی سرمایہ کاروں کی پاکستانی اثاثوں میں دلچسپی عارضی طور پر ملک کے بیرونی کھاتوں کو تقویت دے سکتی ہے۔تاہم، اگلے مالی سال قرضوں کی ادائیگی کے لیے 25 ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور مسلسل تجارتی خسارہ ان کو فائدہ پہنچانے کے لیے خطرہ ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی