نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں کاروبار کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ پاکستان میں وہی غیر ملکی سرمایہ کار قدم رکھتا ہے جس کے پاس دوسرا آپشن نہ ہو۔ غیرملکی سرمایہ کاروں کی بھاری اکثریت اگر پیسہ لگائیں بھی تو انکا ہدف برامدات نہیں بلکہ مقامی آبادی ہوتی ہے۔ ٹیکنالوجی یا انڈسٹری میں وہی غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے تیار ہوتے ہیں جنھیں ناقابل یقین منافع دیا جائے جیسا کہ آئی پی پیز۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کاروبار کے خواہشمند سرمایہ کاروں کو مرکزی حکومت صوبائی حکومت اور مقامی حکومت سے درجنوں اجازت نامے اور این او سیز لینا پڑتی ہیں اور ہرقدم پرایسی کرپشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ انکے چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اسی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری گیارہ فیصد اوراگر چینی سرمایہ کاروں کو شمارنہ کیا جائے تو یہ چند فیصد ہی رہ جائے گی جبکہ بھارت میں غیر ملکی سرمایہ 29 فیصد سے زیادہ اور چین میں 35 فیصد سے زیادہ ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار اپنے ساتھ نئے خیالات، نئی ٹیکنالوجی اور جدید پراسس لاتے ہیں جبکہ مقامی آباد کی ہنرمندی اورمحاصل میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ یہاں ہر ممکن طریقہ سے ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے جس سے ملکی قرضے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان، بلوچ علحیدگی پسندوں، وکیلوں کی تحریک اور حالیہ سول فرمانی نے ملکی امیج اورمعیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ موجودہ زہریلے سیاسی ماحول، معاشی بربادی اورعدم استحکام کی صورتحال میں غیرملکی و مقامی سرمایہکارتو کیا کوئی دیوانہ بھی پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی