محکمہ زراعت کے مطابق دھان کے کاشتکار اُگی ہوئی جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کے لئے منتقلی لاب کے ایک مہینہ کے اندر اندر سفار ش کردہ جڑی بوٹی مار زہروں کا سپرے کریں۔زنک کی کمی کی صورت میں زنک سلفیٹ33فیصد بحساب 6 تا 27 فیصد بحساب7.5 کلو گرام یا21 فیصدبحساب 10 کلو گرام فی ایکڑ لاب منتقلی کرنے کے دس دن تک ڈالیں۔کاشتکارمنتقلی لاب کے بعد 20 تا25 دن تک کھیت میں ایک تادو انچ پانی کھڑا رکھیں۔ا س کے بعد کھیت کو تر وتر حالت میں رکھیں تاکہ دانے دار ززہر ڈالتے وقت ایک تا ڈیرھ انچ پانی لازماً کھڑا ہو۔منتقلی کے بعد مختلف عوامل کی وجہ سے کچھ پودے مر جاتے ہیں یا پانی کے اُوپر تیر جاتے ہیںجس سے ناغے رہ جاتے ہیں۔اس لئے منتقلی لاب کے ہفتہ کے اند ر اندر جائزہ لیکر جلد ا ز جلد ناغے پُر کریں۔نائٹروجنی کھاد کی باقی ماندہ مقدار کا استعمال 20 اگست سے پہلے مکمل کرلیں اور کھاد ڈالتے وقت کھیت میں پانی کم سے کم کھڑا ہونا چاہیے بہتر ہے کہ پانی بالکل نہ ہو صرف کیچڑ ہی ہو۔ ٹیوب ویل کے ناقص پانی سے سیراب ہونے والی زمینوں میں کھادوں کے ساتھ جپسم کھاد بحساب 5 بوری فی ایکڑ ڈالیں۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ دھان کی پتہ لپیٹ سنڈی کے حملہ کی صور ت میں نقصان کی معاشی حد 2 عدد حملہ شدہ/ لیپٹے ہوئے پتے فی پودا ہے۔اسی طرح تنے کی سنڈیوں کے حملے کی صور ت میں نقصان کی معاشی حد یعنی پودوں میں سوک کی شرح 5 فیصد ہوجائے تو محکمہ زراعت کے مقامی ماہرین کے مشورہ سے زہروں کا استعمال کریں۔بکائنی کے حملہ کی صورت میں متاثرہ پودوں کو اُکھاڑ کر تلف کردیں۔سفید پشتی اور بھورے تیلے کے متوقع حملہ سے کاشتکار ہوشیار رہیں۔یہ بات یاد رکھیں کہ دھان اور دیگر غذائی فصلات پر ہمیشہ سفارش کردہ محفوظ زہریں استعمال کریںتاکہ جنس میں زہر کی باقیات نہ پائی جائیں اور برآمد کرنے کی صورت میں یہ بین الاقوامی منڈی میں قابلِ قبول ہو سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی