ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں نے پرانی گندم کی قیمت 5300روپے جبکہ نئی 4300روپے فروخت کررہے ہیں،گندم کی بلیک میں فروخت جاری، چکی مالکان پرپشان،آٹے کی قیمتیں کم نہ ہوسکی، دوسری جانب فیصل آباد ڈویژن کے تین اضلاع میں گزشتہ روز270.7میٹرک ٹن گندم ذخیرہ اندوزوں سے قبضہ میں لی گئی جبکہ گندم خریداری مہم کے دوران اب تک ضبط کی گئی 3606.75 میٹرک ٹن گندم سنٹر پر منتقل کرائی جاچکی ہے۔تفصیلات کے مطابق فیصل آباد سمیت پنجاب بھر گندم کی نئی اور پر انی گندم کی بلیک میں فرو خت جاری ہے، فلورمافیا کی ملی بھگت منافع خوروں اور ذخیراندزوں نئی اور پرانی گندم جاری کرتے ہیں حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں گندم کسانوں سے پرانی1950روپے فی من خریدی تھی جو اس وقت ذخیرہ اندوزوںاور منافع خوروں پرانی گندم کی قیمت 5300روپے جبکہ نئی 4300روپے فروخت کررہے ہیں اور جبکہ سابق حکومت نے گذشتہ سال ایک سازش کے تحت فیصل آباد سمیت پنجاب بھر کی آٹا چکیوں کو سرکاری ریٹ پر گندم کا کوٹہ جاری نہیں تھا
چکی مالکان کا الزام ہے کہ حکومت نے فلور ملزمافیا کی وجہ فیصل آباد سمیت پنجاب بھر آٹا چکیوں کا کوٹہ بند کررکھا ہے جس کی وجہ سے چکی مالکان گندم اوپن مارکیٹ سے خریدنے پر مجبور ہیں چکی مالکان کا الزام ہے ایک سازش تحت فلورملز مالکان کو نواز جارہاہے محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے سرکاری گندم اوپن مارکیٹ فروخت ہورہی ہے اور منافع خوروںچکی مالکان اور شہر یوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے چکی مالکان آٹا مہنگا فروخت کرنے پر مجبور ہیںڈویژنل کمشنر سلوت سعید نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ چیک پوسٹوں پر ناکے لگاکر گندم کی سمگلنگ کی کوششیں ناکام بنانے کے ساتھ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی کریک ڈائون جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضلع فیصل آباد میں 1256.050 میٹرک ٹن،جھنگ، میں 1138.850،چنیوٹ میں 783.35 اور ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 428.5میٹرک ٹن گندم قبضہ میں لی جاچکی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی